اسلام آباد: سپریم کورٹ نے کنٹریکٹ ملازمین کی گریڈ 17 میں بھرتی کے معاملے پر کے پی حکومت سے جواب طلب کرلیا۔
سپریم کورٹ نے ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
سپریم کورٹ میں پولیس کمپلینٹ کمیشن اور پبلک سیفٹی کے پی میں بھرتیوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے کنٹریکٹ ملازمین کو گریڈ17میں مستقل کرنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کے پی حکومت سے جواب طلب کیا اور ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کے پی میں بلیک میلنگ کا سلسلہ چل رہا ہے۔عدالت کسی کو ریگولرائز نہیں کرسکتی یہ حکومت کا کام ہے۔
ملازمین کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ چند افراد کے علاوہ باقی سارے ملازمین کو ریگولر کردیا گیا ہے جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ بغیر پبلک سروس کمیشن کے کیسے درخواست گزاروں کو پروموٹ کر دیا۔
وکیل ملازمین نے کہا کہ سول ججز بھی بغیر مقابلے کے امتحان کے تعینات ہوتے ہیں جس پر جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ ججز پبلک سروس کمیشن کے تحت نہیں آتے ان کیلئے الگ شرائط ہوتی ہیں۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے عدالت کو بتایا کہ تمام ملازمین کی اپگرڈیشن ہوئی ہے۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ ابھی تک سکروٹنی کمیٹی کیوں نہیں بنائی گئی۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے کہا کہ درخواست گزار نے توہین عدالت کی درخواست دی تھی اس لیے ریگولر کردیا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتوں کے فیصلوں سے ریگولرائزیشن نہیں ہو سکتی قانون کے مطابق ہوتی ہے۔
عدالت نے کے پی حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی۔