پشاور:صوبے میں جنگلات کے رقبے میں خاطر خواہ اضافے کیلئے صوبائی حکومت کے وژن کے تحت ضم شدہ قبائلی اضلاع میں جنگلات کے تحفظ، اْن کے بہتر انتظام و انصرام کیلئے ان جنگلات کی قانونی درجہ بندی کااْصولی فیصلہ کیا گیا ہے۔
یہ فیصلہ پیر کے روزوزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت منعقدہ محکمہ جنگلات کے ایک اجلاس میں کیا گیا،تاہم معاملہ حتمی منظوری کیلئے صوبائی کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ مقامی لوگوں اور عمائدین سے مشاورتی عمل کی روشنی میں ان اضلاع کے جنگلات کو گزارا فارسٹ قرار دینے کی تجویز سامنے آئی ہے۔
اجلاس میں موجود ضم شدہ قبائلی اضلاع سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزراء اور ممبران صوبائی اسمبلی نے بھی اس تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے ضم اضلاع کے قیمتی جنگلات کی غیر قانونی کٹائی کو روکنے اور ان کی حفاظت کیلئے موثر اقدامات کی ضرورت پر زور دیااجلاس کو بتایا گیا کہ قانونی درجہ بندی کے بعد بھی ضم اضلاع کے جنگلات مقامی لوگوں اور کمیونٹی کی ملکیت ہی رہیں گے اور صوبائی حکومت صرف اْن کے تحفظ اور بہتر انتظام و انصرام کیلئے اقدامات اْٹھائے گی جبکہ مقامی آبادی کی جلانے کی لکڑی اور ذاتی گھروں کی تعمیر کیلئے درکاری لکڑی کی ضروریات کا بھر پور خیال رکھا جائے گااور وہ اپنی ذاتی ضروریات کیلئے جنگلات سے استفادہ حاصل کرسکتے ہیں۔
اجلاس کو یہ بھی آگاہ کیا گیا کہ ان جنگلات کی درجہ بندی کے بعد اْن کے انتظام و انصرام کیلئے جامع مینجمنٹ پلان تشکیل دیا جائے گااور اس مینجمنٹ پلان کی تشکیل میں بھی مقامی لوگوں اور دیگر شراکت داروں سے بھر پور مشاورت کی جائے گی۔
واضح رہے کہ ان جنگلات کی قانونی درجہ بندی کے بعد ان سے حاصل ہونے والی کل آمدن کا 20 فیصد حصہ انتظامی اخراجات کی مد میں صوبائی حکومت کو حاصل ہو گا جبکہ باقی 80 فیصد آمدن مقامی آبادی اور کمیونٹی کو ملے گا تاہم اجلاس میں ضم اضلاع کے عوام کے وسیع تر مفاد میں پانچ سالوں کیلئے صوبائی حکومت کا 20 فیصد حصہ بھی مقامی آبادی کو دینے کا اْصولی فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے موسمیاتی تغیرات اور ماحولیاتی آلودگی کے چیلنجز کو قومی اور بین الاقوامی مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ ان چیلنجز سے نمٹنے کا واحد موثر طریقہ جنگلات کا تحفظ ہے محکمہ جنگلات کے حکام کو ہدایت کی کہ ضم اضلاع کے جنگلات کے انتظام وانصرام کیلئے مینجمنٹ پلان کی تشکیل میں مقامی آبادی سے بھر پور مشاورت یقینی بنائی جائے اور پلان کے تحت مقامی آبادی کی جلانے اور تعمیراتی لکڑی کی ضروریات کا بھر پور خیال رکھا جائے۔