ماحولیاتی ماہرین نے دنیا بھر میں بڑی تباہی کی پیش گوئی کر دی

رواں صدی میں ماحولیاتی ماہرین نے بڑی تباہی کی پیش گوئی کر دی ہے۔

ماحولیاتی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ جاری صدی میں دنیا بھر میں سمندری طوفان تباہی مچا سکتے ہیں.

موجودہ صدی میں سمندری طوفانوں کی شدت میں اضافہ ہوگا جو دنیا بھر میں بڑی تباہی پھیلائیں گے۔

ریسرچ اسٹڈی میں یہ پیش گوئی سامنے آئی ہے کہ مستقبل میں سمندری طوفان زمین کے زیادہ حصے پر گھومتے رہیں گے، ماحولیاتی ماہرین کی رپورٹ کے مطابق وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سمندری طوفانوں کی سالانہ تعداد اور شدت میں بتدریج اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

ییل یونیورسٹی کی زیر قیادت ایک نئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ 21 ویں صدی میں سمندری طوفان اور آندھیاں وسط عرض البلد کے علاقوں میں پھیل جائیں گی، جس میں نیویارک، بوسٹن، بیجنگ اور ٹوکیو جیسے بڑے شہر شامل ہیں، جہاں سمندری طوفان کم آتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماضی میں زیادہ تر سمندری طوفان خطِ استوا اور اس کے نزدیک سمندری علاقوں میں آتے رہے ہیں لیکن اب یہ آہستہ آہستہ شمال اور جنوب کی سمت بڑھنے لگے ہیں۔

ساحل سے ٹکرانے کے بعد یہ طوفان خشکی پر سینکڑوں کلومیٹر فاصلہ طے کر کے آگے بڑھتے چلے جاتے ہیں جب کہ ماضی میں وہ خشکی پر بہت کم اتنا آگے تک بڑھ پاتے تھے۔

خطِ استوا کے علاوہ سمندری طوفانوں کا شمالاً جنوباً بڑھنا اس بات کا ثبوت ہے کہ شدید گرمی اب صرف خطِ استوا یا اس کے قریبی علاقوں تک محدود نہیں رہی ہے بلکہ ان مقامات تک بھی پہنچ رہی ہے جو خطِ استوا سے دور واقع ہیں اور ’ٹھنڈے علاقے‘ تصور کیے جاتے ہیں۔

نیچر جیو سائنس نامی جریدے میں لکھتے ہوئے اس ریسرچ اسٹڈی کے مصنفین نے کہا کہ ٹراپیکل طوفان (سمندری طوفان اور آندھی) اپنے اپنے نصف کرہ میں شمال اور جنوب کی طرف ہجرت کر سکتے ہیں، کیوں کہ کرہ ارض اینتھروپوجینک گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کے نتیجے میں گرم ہوتا جا رہا ہے۔

2020 کا سب ٹراپیکل طوفان الفا، پہلا سمندری طوفان تھا جو پرتگال میں زمین تک پہنچا، اور اس سال کا سمندری طوفان ہنری، جس نے کنیکٹی کٹ میں تباہی مچائی تھی، ایسے طوفانوں کا مرکز ہو سکتا ہے۔