پشاور:خیبر پختونخوا حکومت نے جنگلی حیات کے تحفظ کے لئے پروٹیکٹڈ ایریاز کا مجموعی رقبہ 15 فیصد کرنے کا ہدف حاصل کرلیا۔
محکمہ جنگلی حیات خیبر پختونخوا نے صوبے میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لئے پروٹیکٹڈ ایریاز کے رقبے کو صوبے کے مجموعی رقبے کے 15 فیصد کے برابر کرنے کا ہدف کامیابی سے حاصل کرلیا ہے جو اس سے قبل صوبے کے مجموعی رقبے کے 10 فیصد کے برابرتھا۔
محکمہ جنگلی حیات نے اس مقصد کے لئے صوبے کے مختلف اضلاع میں نو نیشنل پارکس، 87 کمیونٹی گیم ریزروز، 38 پبلک گیم ریزروز اور پانج کنزروینسیز سمیت دیگر پروٹیکٹڈ ایریاز قائم کئے ہیں جن کا کل رقبہ 15 لاکھ 64 ہزار ہیکٹر سے زیادہ بنتا ہے جو صوبے کے مجموعی رقبے کا 15.38 فیصد ہے۔
یہ بات گزشتہ روز وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت خیبر پختونخوا وائلڈ لائف اینڈ بائیو ڈائیورسٹی بورڈ کے ایک اجلاس میں بتائی گئی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبے میں مزید موزوں مقامات کو بھی پروٹیکٹڈ ایریاز کا درجہ دینے پر بھی پیشرفت جاری ہے جن میں راخ ٹوپی نیشنل پارک، گوسڑھ نیشنل پارکس، بشقارگول بائیوسفئیر ریزرو اور کوہ سلیمان کنزروینسی شامل ہیں۔
صوبے میں پروٹیکٹڈ ایریاز کے رقبے کو بڑھانے کے لئے مقررہ ہدف کے حصول کو صوبائی حکومت کی اہم کامیابی قرار دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس سے صوبے میں جنگلی حیات خصوصا ًقیمتی نسل کے جانوروں اور پرندوں کے تحفظ کو یقینی بنانے، ان کو معدوم ہونے سے بچانے اور ان کی افزائش نسل میں بہت زیادہ مدد ملے گی۔
وزیر اعلیٰ نے قیمتی جنگلی حیات کو آنے والی نسلوں کی امانت اور قدرتی ماحول کے تحفظ کے لئے انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ اس مقصد کے لئے صوبے میں پروٹیکٹڈ ایریاز کے رقبے کو مزید بڑھانے پر خصوصی توجہ دی جائے۔
صوبائی وزیر جنگلات و ماحولیات اشتیاق ارمڑ، وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف، سیکرٹری ڈاکٹر شہزاد بنگش، وزیر اعلی کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی خان اور سیکرٹری جنگلات و ماحولیات محمد عابد مجید کے علاوہ متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں اور محکمہ جنگلی حیات کے اعلی حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس میں دوران ڈیوٹی زخمی یا شہید ہونے والے محکمہ جنگلی حیات کے ملازمین کے لئے بھی مالی معاونت فراہم کرنے کی منظوری دی گئی۔
بورڈ اجلاس میں بائیو ڈائیورسٹی فنڈ کے قیام کی بھی منظوری دیدی گئی۔ اسی طرح بورڈ نے چڑیا گھروں کے عملے کے لئے سالانہ کی بنیاد پر اعزازیہ دینے کے بھی مشروط منظوری دیدی۔