بھارت کو مذاکرات کی دعوت (نوید نعمان)

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم خطے کی خوشحالی اور امن کیلئے بھارت کیساتھ بات چیت کرنے کو بالکل تیار ہیں لیکن سنجیدہ، بامعنی اورنتیجہ خیز مذاکرات کیلئے بھارت کو اقدامات کرنیکی ضرورت ہے‘قازقستان میں ہونیوالے ایشیا میں روابط و اعتماد سازی کے اقدامات سے متعلق سربراہی اجلاس (سیکا) سے خطاب کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ میں اپنے ہم منصبوں، بھارتیوں کیساتھ سنجیدہ بات چیت کیلئے بالکل تیار ہوں، بشرطیکہ وہ اس مقصد کیلئے خلوص کا مظاہرہ کریں‘انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک کو ایک دوسرے سے الگ رکھنے والے مسائل نے دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ میں رکاوٹ ڈالی‘ جنہیں روکنے کی ضرورت ہے لیکن یہ بھارت کی ذمہ داری ہے کہ وہ بامعنی اور نتیجہ خیزرابطوں کیلئے ضروری اقدامات کرے‘شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ پر امن تعلقات کا خواہاں ہے سات دہائیوں سے بھارت کشمیر کے حوالے سے اقوامِ متحدہ کی قرادادوں کو نظر انداز کررہا ہے‘ آج بھارت اپنی اقلیتوں، ہمسایہ ممالک، خطے اور خود اپنے لئے ایک خطرہ بن چکا ہے اس کے باوجود ہم بھارت سے بات چیت کیلئے تیار ہیں کیوں کہ ہم خطے میں مزید غربت، بیروزگاری کے متحمل نہیں ہوسکتے‘ہمیں اپنے عوام کو صحت، تعلیم اور روزگار فراہم کرنے کیلئے زیادہ وسائل مختص کرنے کی ضرورت ہے، ہم بھارت کے ساتھ بات چیت کیلئے تیار ہیں لیکن سنجیدہ، بامعنی اورنتیجہ خیز مذاکرات کیلئے بھارت کو اقدامات کرنے کی ضرورت ہے‘ پاکستان کو اس وقت بدترین قدرتی آفت کا سامنا ہے، شدید بارشوں نے میرے ملک کے ایک تہائی حصے کو ڈبو دیا ہے جو بلا شک و شبہ گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلیں کے اثرات ہیں‘ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی تخمینے کے مطابق ہماری معیشت کو 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچا ہے اور میں نے گزشتہ کئی ہفتوں میں ایک جگہ سے دوسری جگہ جا کر اس تباہی کا خود اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی جانب سے تمام تر وسائل کا رخ ریسکیو، ریلیف اور ری ہیبلی ٹیشن کی جانب موڑ دیا ہے لیکن ہمارے پاس کافی امداد نہیں، موسمیاتی تبدیلی کی طاقت نے ہم پر غلبہ پالیا ہے‘ وہ چیز جو اس صورتحال کو مزید اندوہناک بنا رہی ہے وہ یہ ہے کہ  پاکستان عالمی سطح پر کاربن کے اخراج میں صرف ایک فیصد کا ذمہ دار ہے لیکن پھر بھی ہم ان 10 ممالک میں شامل ہیں جو موسمیاتی تبدیلیوں سے بری طرح متاثر ہیں‘شہباز شریف نے کہا کہ اس تباہی نے پاکستان کو کئی دہائی پیچھے دھکیل دیا ہے، بچوں سمیت ایک ہزارچھ سو سے زائد پاکستانی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، ہزاروں کلومیٹر طویل سڑکیں بہہ گئیں، پورے پورے گاؤں پانی میں ڈوب گئے، کپاس، چاول اور گندم کی فصلیں تباہ ہوئیں کہ ہم نے 80 ہزار سے زائد انسانی جانوں اور ڈیڑھ سو ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان برداشت کیا اور بالآخر ہم دہشت گردی کو ہر صورت میں شکست دینے میں کامیاب رہے‘وزیراعظم نے کہا کہ ایک پرامن، مضبوط اور خوشحال افغانستان نہ صرف پاکستان، خطے بلکہ پوری دنیا کیلئے مفید ہوگا، ہم دنیا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پائیدار امن، استحکام اور ترقی کی جدوجہد میں افغان عوام کی مدد کریں۔یاد رہے کہ  17 اپریل 2022 ء کووزیر اعظم شہباز شریف نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھا جس میں ان سے جموں و کشمیر کے تنازع کوحل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا  کہ خطے میں امن و استحکام مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات پر بامقصد مذاکرات کے ذریعے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے‘ پاکستان علاقائی امن و استحکام کیلئے پر عزم ہے، دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ہماری قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ہماری کوششوں کا عالمی سطح پر اعتراف کیا گیا ہے‘شہباز شریف نے کہا کہ عوام کی ترقی کیلئے پاکستان اور بھارت کے درمیان پر امن اور تعاون پر مبنی تعلقات ناگزیر ہیں۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ خطے میں امن و استحکام کی منزل اور مقصد مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات پر بامقصد مذاکرات کے ذریعے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے‘وزیر اعظم نے بھارتی ہم منصب پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آئیے امن کو محفوظ بنائیں اور عوام کی ترقی اور خوشحالی کیلئے کام کریں‘وزیراعظم شہباز شریف نے منتخب ہونے پر نیک خواہشات کے اظہار پر بھارتی وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا‘خیال رہے کہ بھارتی وزیراعظم نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں شہباز شریف کو 11 اپریل کو بطور وزیر اعظم منتخب ہونے پر مبارکباد دی تھی‘ انہوں نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا تھا کہ  بھارت خطے میں امن اور استحکام کا خواہاں ہے۔وزیر اعظم شہباز نے بھی ٹوئٹر پر ان کے اس پیغام کا جواب دیا تھا‘وزیراعظم شہباز شریف نے تہنیتی پیغام پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ پرامن اور تعاون پر مبنی تعلقات کا خواہاں ہے‘بھارتی وزیراعظم نے مزید لکھا تھا کہ بھارت کی خواہش ہے کہ خطے میں امن اور استحکام ہو تاکہ ہم ترقیاتی چیلنجز اور لوگوں کی فلاح و بہبود پر توجہ مرکوز کرسکیں‘ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر سمیت دیرینہ تنازعات کا پرامن حل ناگزیر ہے‘واضح رہے کہ وزیر اعظم منختب ہونے کے بعد قومی اسمبلی میں اپنی پہلی تقریر کے دوران شہباز شریف نے بھارت سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم بھارت کے ساتھ پر امن دوستانہ تعلقات کے خواہاں ہیں لیکن مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل تک خطے میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا‘ ہم کشمیر کیلئے ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے، ہم کشمیر کے لوگوں کی ہر سطح پر سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے انہوں نے بھارتی وزیراعظم کو مشورہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ آئیں ہم دونوں ممالک کے مسائل کے حل‘ان کو غربت اور پسماندگی سے نکالنے کیلئے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اور کشمیر کے عوام کی امنگوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کریں‘یاد رہے کہ سیکا 1992 ء میں قائم کیا گیا بین الحکومتی ادارہ ہے جس میں ایشیا کے 27 ممالک شامل ہیں، سیکا ایشیا میں امن، سلامتی اور سماجی و اقتصادی ترقی کو فروغ دینے پر توجہ رکھتا ہے اور پاکستان سیکا کے بانی ارکان میں سے ایک ہے۔