موجودہ حکومت سی پیک کے تحت تمام منصوبوں اور معاہدوں کی تکمیل کے لئے پر عزم ہے، سی پیک پاکستان کی معاشی ترقی کو فروغ دینے کیلئے ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے‘ وزیر اعظم شہباز شریف کا دورہ چین جس کے دوران انہوں نے صدر شی جن پنگ، وزیراعظم لی کی چیانگ اور مقننہ کے سربراہ لی ژانشو سے ملاقاتیں کی ہیں جو دور رس اثرات کا حامل ہے۔ ان کیساتھ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری دو روزہ دورے میں شریک تھے۔ وزیراعظم کا دورہ چین سی پیک تعاون کی رفتار کو مضبوط بنانے میں مددگار ثابت ہوگایہ دورہ سی پیک جوائنٹ کو آپریشن کمیٹی کے 11ویں اجلاس کے تناظر میں سی پیک تعاون کی رفتار کو مزید مستحکم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہو گا، جس میں دونوں فریقین نے سی پیک کے تحت جاری منصوبوں پر اطمینان کا اظہار کیا اس کے علاوہ کئی نئے منصوبے بھی تجویز کئے گئے ہیں۔وزیر اعظم شہباز شریف ان پہلے غیر ملکی رہنماؤں میں شامل تھے جنہیں گزشتہ ہفتے کی کمیونسٹ پارٹی کی کانگریس کے بعد چین میں مدعو کیا گیا تھا، جس میں شی جن پنگ نے اس کے سربراہ کے طور پر تیسری مرتبہ کامیابی حاصل کی اور نئی قیادت کی لائن اپ کی نقاب کشائی کی۔ چینی صدر شی جن پنگ نے ستمبر میں ازبکستان کے شہر سمرقند میں پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی تھی۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری علاقائی رابطوں کا فریم ورک ہے۔سی پیک سے نہ صرف چین اور پاکستان کو فائدہ پہنچے گا بلکہ ایران، افغانستان، بھارت، وسطی ایشیائی جمہوریہ اور خطے پر بھی اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے بتایا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ چین سی پیک تعاون کی رفتار کو مضبوط بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔ اس سے قبل چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے کہا تھا کہ چین پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کا منتظر ہے تاکہ اس دورے کو ہمہ وقت موسمی اور اعلیٰ سطحی تزویراتی تعاون کو مزید فروغ دینے کے موقع کے طور پر استعمال کیا جا سکے، تاکہ چین اور پاکستان کے درمیان قریبی برادری کی تعمیر کی جا سکے۔ دورہ چین سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے یوٹیوبرز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاک چین دوستی لازوال ہے، دونوں نے ہمیشہ ایک دوسرے کا ساتھ دیا، 2015 ء میں سی پیک کا معاہدہ وجود میں آیا جس کے ذریعے پاکستان میں 30 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی،انہوں نے کہا کہ گزشتہ 6 ماہ میں اپنے دور حکومت کے دوسرے دورے پر میں 24 اکتوبر کو سعودی عرب گیا، شہزادہ محمد بن سلمان اور ان کی کابینہ سے بہت اچھے اور مثبت ماحول میں گفتگو ہوئی، انہوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کا یقین دلایا، وہ بہت جلد دورہ پاکستان پر بھی آئیں گے اور ہم ان کا والہانہ استقبال کریں گے۔مسلم لیگ نواز کے صدر میاں محمد شہباز شریف پاکستان کے 23ویں وزیر اعظم ہیں ان کی شہرت ایک سیاست دان سے زیادہ سخت گیر منتظم کی ہے۔پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے ادورا میں شہباز شریف کے حوالے سے یہ عام رائے تھی کہ وہ اپنی صوبائی کابینہ کے وزراء سے زیادہ بیوروکریٹس پر انحصار کرتے تھے اور اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ بطور سخت گیر منتظم وہ چاہتے تھے کہ جو کام شروع ہو وہ فوراًًہو جائے۔جس طرح کے مسائل کا ملک کو سامنا ہے، ایسے میں سخت فیصلوں کی ضرورت ہے۔یہ ایک اتحادی حکومت ہے جس کے سامنے بڑے چیلنجز ہیں لیکن وزیراعظم شہباز شریف نے معیشت کی بحالی سمیت کئی مشکلات پر قابو پالیا ہے۔