اگر آپ کے گھر میں دیگر افراد خصوصاً بچوں کی گردن دکھتی ہے انگلیوں‘ ہڈیوں اور بازو میں درد ہو رہا ہے آنکھوں میں جلن ہوتی ہے اور آنسو نکلتے ہیں‘کھوئے ہوئے رہتے ہیں‘بات بات پر غصہ آتا ہے تو اس کی بڑی وجہ سمارٹ فون کا زیادہ استعمال ہی نکلے گا‘ آج کل بچے اوربڑے جو حد سے زیادہ سمارٹ فون کے نشے کا شکار ہیں ان میں یہ تمام بیماریاں یا تو باقاعدگی سے سامنے آرہی ہیں یا ابھی ان کی شروعات ہوئی ہیں دنیا بھر میں ڈاکٹرز اور ماہرین اس بات کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ نہ صرف آنے والے دنوں میں ان تمام بیماریوں میں اضافہ ہوگا بلکہ پہلے چشمہ لگانے کی عمر اگر40سال کے بعد آتی تھی تو اب موبائل کے مسلسل استعمال کی وجہ سے سکول اور کالج کے دنوں میں ہی بہت سے بچوں میں چشمہ لگانے اور نزدیکی نظر کی کمزوری کی شکایات میں اضافہ ہو رہا ہے نہ صرف ان کی صحت متاثر ہو رہی ہے بلکہ ان کی پڑھائی لکھائی‘ ان کا کیرئیر اور اخلاق بھی متاثر ہو رہے ہیں کلاشنکوف کی طرح سمارٹ فون کی ایجاد کا مقصد بھی عوام کے لئے سہولت کی فراہمی‘
معلومات تک رسائی میں آسانی تھا مگر ہم لوگوں نے دیگر ایجادات کی طرح سمارٹ فون اور انٹرنیٹ بھی صرف منفی مقاصد اور وقت کے ضیاع کا ذریعہ بنا دیا ہے لوگ روزانہ7-6 گھنٹے سمارٹ فون پر ہی ضائع کر دیتے ہیں جو وقت کسی زمانے میں لوگ مساجد‘ حجروں‘ پارک‘ لائبریری دوستوں کی گپ شپ ورزش اور کتابوں میں گزارتے تھے وہ سارا وقت اب سمارٹ فون کی نذر ہوگیا ہے لوگ دوستوں اور محفلوں سے کترانے لگے ہیں ان کا سب سے بڑا دوست اب موبائل فون ان کی جیپ میں ہی پڑا ہوتا ہے اگر یہی فون مثبت انداز میں اور اعتدال کے ساتھ استعمال کیا جائے تو یقینا یہ تحقیق‘ تعلیم‘ سیکھنے اور حلال کمائی کا ایک بڑا ذریعہ بھی ہے لاکھوں لوگ دنیا میں مختلف ایپ استعمال کرکے ماہانہ لاکھوں کما رہے ہیں ان کیلئے معلومات تک رسائی‘ ہزاروں لاکھوں لائبریریوں اور کروڑوں کتابوں کا مطالعہ چند سکینڈ میں ممکن ہے تخلیقی ذہن رکھنے والے اس کے ذریعے گھر بیٹھے خاطر خواہ آمدنی کما رہے ہیں اس کے ذریعے تعلیم اور تحقیق کا سلسلہ جاری ہے لوگ اس سے تفریح حاصل کر رہے ہیں مگر ہمارے ہاں نہ تو اس کا استعمال اعتدال میں ہے نہ ہی ہم اس کا مثبت استعمال کر رہے ہیں 95فیصد سے زائد لوگ سمارٹ فون کے مثبت اور تخلیقی استعمال کے بارے میں جانتے تک نہیں اس کو نہ صرف وقت کے ضیاع کیلئے استعمال کیا جارہا ہے بلکہ معاشرے میں بے شمار مسائل کا سبب بھی سمارٹ فون ہی بن رہاہے بلیک میلنگ‘ لوگوں کی بے عزتی ان کی عزت اچھالنے اور مختلف جرائم کیلئے سمارٹ فون اور مختلف ایپ ہی استعمال ہو رہے ہیں ایک سروے کے مطابق دنیا بھر میں اوسطاً لوگ58 مرتبہ روزانہ اپنا فون دیکھتے ہیں‘
اس کے آدھے سے زیادہ یعنی52 فیصد کام کے دوران ہوتا ہے چند ایشیائی ممالک میں روزانہ اوسطاً ہر شہری ساڑھے پانچ گھنٹے تک موبائل فون پر ضائع کرتا ہے جن میں کئی لوگوں میں فون کے استعمال کا دورانیہ8/7 گھنٹوں سے زیادہ تک دیکھا گیا ہے امریکہ میں 11فیصد لوگ فون پر7گھنٹے سے زیادہ وقت ضائع کرتے ہیں ترقی پذیر اور پسماندہ ممالک میں سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ جھوٹ پھیلانے‘ پراپیگنڈہ کرنے اور غیر اخلاقی مواد پھیلانے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے جبکہ ترقیافتہ ممالک میں لوگوں کی بڑی تعداد اس کو تخلیقی اور تعمیری مقاصد کیلئے استعمال کر رہے ہیں انہوں نے اپنے لئے ایپ بھی اس انداز میں بنائے ہیں کہ اس کے استعمال کے رجحان میں اضافہ ہو اور لوگ سمارٹ فون اور انٹرنیٹ کو فلاح اور بہتری کیساتھ ملک کی ترقی کیلئے استعمال کریں ہمارے ہاں بھی والدین‘ اساتذہ‘ بڑوں‘ بچوں سب کو اس بات کا احساس کرنا ہے کہ نہ صرف اس کا استعمال اعتدال میں لانا ہے تاکہ اس سے ان کی صحت پر برا اثر نہ پڑے۔