ایسا چشمہ جو بظاہر چھپی ہوئی چیزیں بھی واضح طور پر دکھائے گا

ماہرین نے ایسا چشمہ بھی ایجاد کر لیا ہے جو نظر نہ آنے والی چیزیں بھی دکھائے گا مگر یہ چشمہ ان افراد کے لیے ہے جن کی بینائی کمزور ہے۔

بینائی کی کمزوری موجودہ دنیا کا ایک بڑا مسئلہ ہے اور اس سے عمر کی تفریق کے بغیر بچے سے لے بوڑھے تک کوئی بھی متاثر ہوسکتا ہے۔ بینائی کی کمزوری کو عموماً مخصوص نمبروں کے چشمے لگا کر دور کیا جاتا ہے۔

آنکھوں کے امراض سے جڑی ایک بیماری نیم اندھا پن بھی ہوتی ہے۔ اس بیماری سے متاثرہ شخص کو سامنے کے منظر میں بعض اشیا دکھائی نہیں دیتیں بلکہ اس کی جگہ سیاہ دھبہ دکھائی دیتا ہے اور یہ عارضہ کسی عام عینک سے دور نہیں ہوتا۔

تاہم اب ایسے افراد کے لیے خوشخبری ہے کہ ان کے لیے ایک ورچوئل ریئلٹی عینک بنا لی گئی ہے جو ان کو بظاہر چھپی ہوئی چیزیں بھی واضح طور پر دکھائے گی۔

آرگس نامی یہ عینک ورچوئل ریئلٹی کے تحت کام کرتی ہے اور یہ کیفیت بالخصوص عمر رسیدہ افراد میں پائی جاتی ہے جس کو ایج ریلیٹڈ میکیولر ڈی جنریشن کا نام دیا گیا ہے۔ اس بیماری میں سامنے کا منظر پورا دکھائی نہیں دیتا۔ دھندلا ہوتا ہے یا ایک حصہ بالکل ہی غائب ہوجاتا ہے۔ آرگس گلاسس کا سافٹ ویئر اس غائب شدہ یا دھندلے حصے کو نمایاں کرکے ظاہر کرتا ہے۔

اس میں ایک چھوٹا فورکے کیمرہ نصب ہے جو پہننے والے کے سامنے کا بھرپور عکس یا ویڈیو لیتا ہے۔ پھر اس منظر کو اسی وقت عینک میں لگے ڈسپلے میں ظاہرکیا جاتا ہے جو حقیقی انداز میں دیکھنے والے کے نظر کے دائرے میں آجاتا ہے۔ اس طرح پہننے والا اسے 1080 پکسل وضاحت میں دیکھ سکتا ہے۔

اس چشمے کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ اس کو ایک ایپ کے ذریعے اسے اسمارٹ فون سے بھی منسلک کیا جاسکتا ہے جس کی بدولت مریض جان سکتے ہیں کہ ان کے پردہ بصارت کا کونسا حصہ متاثر ہے۔ اسی وجہ سے وہ آواز کے طور پر اس غائب منظر کو اس جگہ لے جا سکتے ہیں جہاں سے انہیں دکھائی نہیں دیتا۔ اس کے علاوہ پہننے والا صرف آواز کے حکم پر ویڈیو کو زوم کرسکتا ہے۔

پالیمر ڈسپرسڈ لکوئیڈ کرسٹل کی ایک باریک پرت عینک پر لگی ہے جو روشنی کم یا زیادہ ہونے پر ازخود اسے ایڈجسٹ کرتی ہے۔ اتنی ساری خصوصیات کا حامل ہونے کے باعث یہ عینک عام چشموں سے قدرے زیادہ وزنی ہے اور اس کا وزن 94 گرام ہے۔

اس عینک کو اگلے سال اسے کنزیومر الیکٹرانکس شو میں پیش کیا جائے گا جسے جنوبی کوریا کی کمپنی نے بنایا ہے۔