آج کل سوشل میڈیا کا سیلاب ہے ، بچے تو بچے بڑے بزرگ بھی اس کی لپیٹ میں ہیں سوشل میڈیا کی وجہ سے ہم اپنے اپنوں سے دور ہو رہے ہیں۔ اس وقت پاکستان کو سوشل میڈیا پر ہر کوئی ایک دوسرے سے برسرپیکار ہے۔پچھلے دنوں بچوں میں مختلف نفسیاتی بیماریاں دیکھنے میں آئیں ہیں چھوٹے بچوں کو موبائل پہ مختلف گیمزلگا کر دے دی جاتی ہے اور جب ان سے موبائل واپس لیتے ہیں تو بچے بہت برا برتاﺅ کرتے ہیں اور تشدد پر اُتر آتے ہیں ۔کبھی کبھی تو بچے کو دورے پڑنے لگ جاتے ہیں جب آپ اس سے موبائل واپس لیتے ہیں اور اگر واپس کرتے ہیں تو بچہ ٹھیک ہو جاتا ہے اس طرح بہت سارے بچے اپنی بینائی سے بھی محروم ہو چکے ہیں ۔یوں کہنا غلط نہیںہوگا سوشل میڈیا کا اچھا استعمال کرنے کی بجائے غلط استعمال زیادہ کیا جا رہا ہے۔دیکھا جائے تو ہر کوئی سوشل میڈیا کی لاعلاج بیماری میں مبتلا ہے پاکستان کی زیادہ تر آبادی نوجوانوں پر محیط ہے اور پوری دنیا جانتی ہے پاکستان ہر میدان میں اپنے آپ کو منوا رہا ہے تاہم اس کےلئے ضروری ہے کہ ہماری نوجوان نسل وقت کی قدر کرے اور وقت ضائع کرنے کی بجائے اسے تعمیری مشاغل میں صرف کرے۔ سوشل میڈیا پر ایسے مواد کی موجودگی یقینا لمحہ فکریہ ہے کہ جس سے بچے متاثر ہو کر متشدد رویہ اپناتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ سوشل میڈیا کو سرے سے ہی بند کیا جائے یا یہ صریحا بری چیز ہے بلکہ کہنے کا مطلب یہی ہے کہ سوشل میڈیا کا استعمال اس طرح کیا جائے کہ یہ ہمارے لئے اجتماعی اور انفرادی کامیابی کا ذریعے بنے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے مثبت سرگرمیوں کا فروغ اس کو ایک مثبت ذریعہ ثابت کر سکتا ہے اس طرح معاشرے میں ایک دوسرے کی مدد کرنے اور فلاح و بہبود کے کاموں میں بھی سوشل میڈیا سے مدد لی جا سکتی ہے اور یہ ایک ایسا اہم اور آسان ذریعہ ہے کہ جس کے ذریعے اچھائی کو زیادہ تیزی سے پھیلاجا سکتا ہے اور برائی کا راستہ روکا جاسکتا ہے۔کیونکہ سوشل میڈیا ایک مربوط نظام ہے اس لئے یہاں پر موجود مواد نیک نامی اور بدنامی دونوں کا باعث بن سکتا ہے ۔ آج کل تو ہائبرڈ وار کا زمانہ ہے ۔ کسی بھی قوم پر حملہ کرنے کیلئے فوج اور جہازوں کی بجائے میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے حملہ کیا جائے تو اس کو جنگ سے زیادہ نقصان پہنچایا جاسکتاہے۔ اسی سوشل میڈیا کے ذریعے اگر کسی بھی ملک میں بے چینی پھیلائی جائے تو اس کے اثرات جنگ سے بھی زیادہ مہلک ہوتے ہیں۔ ہمیں اپنی نئی نسل کو سوشل میڈیا کے مثبت اور تعمیری استعمال کے حوالے سے تربیت دینا ہوگی تاکہ وہ جدید دور کے اس اہم مواصلاتی ذریعے سے بھر پور استفادہ کر سکیں۔ پوری دنیا میں سوشل میڈیا کا استعمال زروں پر ہے اور ترقی یافتہ ممالک میں اسکے ذریعے تعلیمی سرگرمیوں کو زیادہ سہل اور پر سہولت بنایا گیا ہے۔ ہمیں بھی اس طرف توجہ دینا ہوگی۔