کرم، زمین تنازعہ پر جھڑپوں میں ہلاکتوں کی تعداد 11ہوگئی

خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع کرم کے مختلف علاقوں میں دو قبائل کے درمیان زمین کے ایک ٹکڑے پر جاری جھڑپوں میں ہلاکتوں کی تعداد 11 ہو گئی ہے۔

خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں زمین کے تنازع پر دو قبائل کے مابین پانچ روز سے جھڑپیں جاری ہیں جہاں مزید دو افراد جاں بحق ہونے کے بعد مرنے والوں کی تعداد 11 ہوگئی جبکہ 67 سے زائد زخمی ہوگئے۔

متاثرہ علاقوں کے رہائشی سڑکیں بلاک ہونے کی وجہ سے اشیائے خورونوش، ادویات اور ایندھن کی مسلسل قلت کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ تعلیمی ادارے بند کردیے گئے ہیں اور معمول کی زندگی شدید متاثر ہوئی ہے۔

ایک روز قبل ضلع کرم میں امن و مان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے خلاف اسلام آباد، کراچی، لاہور اور پشاور سمیت مختلف علاقوں میں مظاہرے کیے گئے۔

ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر قیصر عباس بنگش نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ تاحال 67 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔

ضلع کے علاقوں بشمول پیواڑ، گیدو، بالش خیل، خار کلے، صدہ اور پاڑہ چمکنی کڑمان کے علاوہ مقبل اور کنج علیزئی میں جھڑپیں جاری ہیں جس میں بھاری اور خودکار ہتھیاروں کا استعمال کیا جارہا ہے۔

زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال پاراچنار اور تحصیل ہیڈکوارٹرز ہسپتال صدہ لایا گیا جن میں متعدد زخمیوں کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔

ادھر ڈپٹی کمشنر سید سیف الاسلام شاہ کا کہنا ہے کہ ضلع کرم کے مختلف علاقوں میں جھڑپیں رکوانے کے لیے قبائلی عمائدین کے ساتھ مل کر کوششیں جاری ہیں اور مختلف علاقوں میں فائر بندی بھی کرائی گئی ہے، لیکن بار بار فائر بندی کے معاہدوں کی خلاف ورزی ہو رہی ہے جس کے باعث تاحال جھڑپیں جاری ہیں۔

وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانیز ساجد طوری کا کہنا ہے کہ وہ خود فائر بندی کے لیے جرگوں اور مذاکرات میں حصہ لے رہے ہیں، تاہم بار بار معاہدوں کی خلاف ورزی کی وجہ سے حالات معمول پر نہیں آرہے ہیں۔

ساجد طوری نے صوبائی اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے وہ ضلع کرم میں جھڑپیں رکوانے کے لیے فوری اقدامات اٹھائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جو عناصر بار بار فائر بندی کے معاہدوں کی خلاف ورزی کر رہے ہیں ان کے خلاف فوری کارروائی ضروری ہے۔

وفاقی وزیر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں قیام امن کی کوششیں جاری ہیں اور آج اس سلسلے میں کمشنر کوہاٹ محمد علی شاہ، ڈی آئی جی کوہاٹ ڈویژن، جی او سی نائن ڈویژن پاراچنار پہنچ گئے ہیں اور جلد ہی امن قائم ہوگا اور مورچوں میں فورسز کے دستے تعینات کیے جائیں گے۔

ضلع کرم میں جھڑپوں کے باعث مرکزی شاہراہ سمیت سڑکوں پر آمد و رفت تقریباً بند ہوگئی ہے اور ضلع میں بنیادی اشیا، ایندھن اور ادویات کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔