اضاخیل ڈرائی پورٹ فعال کی جائے : سرحد ایوان ہائے صنعت و تجارت کا مطالبہ

سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے ریلویز اینڈ ڈرائی پورٹ نے پشاور سے کراچی تک ایکسپورٹ کارگو ٹرین کی بحالی ٗ اضا خیل ڈرائی پورٹ کوفعال بنانے اور ایکسپورٹ کے عمل میں تیزی لانے سمیت لوز کارگو کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

سرحد چیمبر کے قائمہ کمیٹی برائے ریلویز اینڈ ڈرائی پورٹ کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین ضیاء الحق سرحدی کی زیر صدارت چیمبر ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سرحد چیمبر کی کارپٹ ایکسپورٹ کمیٹی کے چیئرمین مظہر الحق بھی موجود تھے۔ اجلاس میں ٹرانزٹ ٹریڈ ڈائریکٹریٹ کسٹم ہاؤس پشاور کے ایڈیشنل ڈائریکٹر سلمان وزیر ٗ کسٹم اسٹیشن طورخم آپریزمنٹ کے ڈپٹی کلکٹر محب خان ٗ پاکستان ریلویز کے کمرشل انسپکٹر صدیق تنولی ٗ اینٹی نارکوٹکس فورس  کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر شمس شوکت ٗ بزنس کمیونٹی سے ممتاز خان ٗ عصمت زیب ٗ شہریار ٗ آل پاکستان کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن  کراچی کے وائس چیئرمین فاروق احمد اورفرنٹیئر کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل میاں وحید باچا نے شرکت کی۔

اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کمیٹی کے چیئرمین ضیاء الحق نے اضا خیل ڈرائی پورٹ میں سہولیات کے فقدان کی وجہ سے غیر فعال ہونے کے بارے میں بزنس کمیونٹی کے تحفظات سے ایوان کو تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 60 کروڑ روپے کی لاگت سے28 ایکڑ اراضی پر تعمیر ہونیوالا اضا خیل ڈرائی پورٹ اپنی افادیت کھو چکا ہے کیونکہ ڈرائی پورٹ پر سہولیات کی عدم فراہمی اور دوبار چیکنگ ٗ ڈی سٹفنگ اور ڈیمرج چارجز کی وجہ سے بزنس کمیونٹی کو مالی طور پر کافی نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے انہوں نے پشاور سے کراچی پر سپیشل ایکسپورٹ کارگو ٹرین کے اجراء کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے گڈز ان ٹرانزٹ ٹو افغانستان سروس کی بحالی پر بھی زور دیا ہے۔

چیئرمین کمیٹی ضیاء الحق سرحدی کا کہنا تھا کہ مال بردار گاڑیوں کے ساتھ ساتھ عوام کوسفری سہولیات کی فراہمی میں بھی پاکستان ریلویز کا کردار کلیدی رہا ہے تاہم پشاور سے پسنجر ٹرین کی تعداد میں کمی لائی گئی ہے جبکہ یہاں پر ٹرین کے لئے سٹی ریلوے بکنگ ایجنسی کی سروسز کو بھی ختم کیاگیا جس کی وجہ سے بزنس کمیونٹی سمیت عوام کو بھی مشکلات درپیش ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بزنس کمیونٹی اور پاکستان ریلویز سے متعلقہ درپیش مسائل کے حل کیلئے ایک ریلویز ایڈوائزری کی کمیٹی قائم کی گئی تھی جسے ختم کیاگیا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر مطالبہ کیا کہ ریلویز ایڈوائزری کمیٹی فوری طور پر بحال کیا جائے تاکہ بزنس کمیونٹی اور عوام کے ریلویز کے متعلقہ مسائل کوفوری حل کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔

کمیٹی کے چیئرمین ضیاء الحق سرحدی نے بتایا کہ موجودہ طور پر مختلف محکمہ جات سمیت ڈرائی پورٹ ٗ ایئرپورٹ اور طورخم بارڈرز پرایکسپورٹ کارگو گاڑیوں کو چیکنگ کی جاتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مال بردار گاڑیوں کوون ونڈو آپریشن کے تحت کلیئرنگ کے عمل کو ایک بار ہی مکمل کیا جائے کیونکہ بار بار اور محکمہ جات کے ذریعے چیکنگ سے کاروباری طبقہ / ایکسپورٹرز کو کافی مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اجلاس کے شرکاء نے پاکستان سنگل ونڈو کے کچھ اقدامات پر بھی کافی تحفظات کا اظہار کیا۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ ایکسپورٹ مال بردار گاڑیوں کو پشاور میں چیکنگ کے بعد متعلقہ تمام درکار و ضروری دستاویزات کی موجودگی کے باوجود ANF بعض اوقات دوبارہ کراچی بندرگاہ پر چیکنگ کرتا ہے جو کہ نہ صرف وقت کا ضیاع اور ایکسپورٹ کے عمل میں ست روی کا باعث بن رہا ہے بلکہ بزنس کمیونٹی کو ڈیمرج چارجز کی مد میں کافی مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ شرکاء نے اس موقع پرSRO 121 کے خاتمہ اور لوز کارگو کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اضا خیل ڈرائی پورٹ کے منصوبہ کو کامیابی سے ہمکنار کیا جاسکے۔

اجلاس سے سرحد چیمبر کی کارپٹ سیٹنڈنگ کمیٹی کے چیئرمین مظہر الحق نے بھی خطاب کیا اور بزنس کمیونٹی / ایکسپورٹرز کے مسائل کو تفصیلی طور پر بیان کیا اور ان کے حل کے لئے متعدد تجاویز بھی پیش کیں۔

اجلاس کے دوران شرکاء نے ایف بی آر کے نئے چیئرمین ملک امجد زبیرٹوانہ ٗ ممبر ایف بی آر کسٹمز میں زیبا اظہر حئی ٗ ڈائریکٹر جنرل ٹرانزٹ ٹریڈکراچی واجدعلی اورچیف کلکٹر کسٹمز خیبر پختونخوا محمد سلیم کو ان اہم عہدوں پر تعینات پر مبارکباد دی اور حکومتی اقدام کوخوش آئند قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ مذکورہ اعلیٰ سینئر افسران بزنس کمیونٹی کے مسائل کو حل کرنے میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں گے۔ بعد ازاں اجلاس میں پاکستان کسٹمز ٗ ٹرانزٹ ٹریڈ اور پاکستان ایکسپورٹرز کے سینئر اعلیٰ افسران سے بزنس کمیونٹی کے سوالات اور تحفظات کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے یقین دہانی کروائی کی ہے کہ کاروباری طبقہ / ایکسپورٹرز کے مسائل کو متعلقہ اعلیٰ سطح پر اٹھا کر حل کرنے کی بھرپور کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ کاروباری طبقہ کا ملک کی معیشت میں اہم کردار ہے اور حکومت ان کو سہولیات کی فراہمی اور ٹریڈ / کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے۔