پاکستان میں پیاز کی قیمت بڑھنے کا امکان

بھارتی حکومت کی جانب سے پیازکی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر قابو پانے کیلئے برآمد پر31 دسمبر تک 40 فیصد ڈیوٹی عائد کردی گئی۔

حکومت کے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ حکومت 31 دسمبر تک پیاز کی برآمد پر 40 فیصد ڈیوٹی عائد کررہی ہے۔

واضح رہے کہ بھارت دنیا میں پیاز کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے۔ متحدہ عرب امارات، بنگلہ دیش، نیپال، ملائیشیا اور سری لنکا بھارتی پیاز کی سب سے بڑی منڈیاں ہیں۔

پاکستان، چین اور مصر پیاز کے دیگرعالمی برآمد کنندگان میں شامل ہیں۔ اس پابندی سے پاکستان میں پیاز کی قیمت میں بھی اثر پڑے گا۔

برآمدی ڈیوٹی میں اضافہ ستمبرمیں پیاز کی قیمتوں میں اضافے کے امکان کی اطلاعات پر ہوا ہے۔

گزشتہ ہفتے حکومت نے اکتوبر میں نئی فصل کی آمد تک قیمتوں کو قابو میں رکھنے کیلئے مخصوص علاقوں میں اپنے بفر اسٹاک سے پیاز کو فوری طور پر ریلیز کرنے کا اعلان کیا تھا۔

فی الحال حکومت نے پرائس اسٹیبلائزیشن فنڈ (پی ایس ایف) میں 3 لاکھ ٹن پیاز کا ذخیرہ کیا ہے تاکہ کم سپلائی کے دوران قیمتوں میں کسی بھی غیر متوقع اضافے سے نمٹا جاسکے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پیاز کی قیمت میں معمولی اضافہ ظاہر ہونا شروع ہوگیا ہے۔ 10 اگست تک اس کی قیمت 27.90 روپے فی کلو گرام تھی، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں صرف 2 روپے فی کلو گرام زیادہ ہے۔

اس سے پہلے نیشنل کوآپریٹو کنزیومرز فیڈریشن آف انڈیا (این سی سی ایف) اور نیشنل ایگریکلچرل کوآپریٹو مارکیٹنگ فیڈریشن آف انڈیا (این اے ایف ای ڈی) نے بھی مہاراشترہ اور مدھیہ پردیش سے 1.50 لاکھ ٹن پیاز خریدی تھی۔

صارفین کے امور کی وزارت کے اعداد و شمار کے مطابق پیاز کا سالانہ بفر2020 اور2021 میں ایک لاکھ ٹن سے بڑھ کر 2023 اور 2024 کیلئے تین لاکھ ٹن ہو گیا جس کی وجہ رابی سیزن میں پیاز کی خریداری ہے۔

منسٹری آف کنزیومر افئیرز کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پیاز بفر نے صارفین کو سستی قیمتوں پر پیاز کی دستیابی کو یقینی بنانے اور قیمتوں میں استحکام کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

ہندوستان کو رابی سیزن سے پیاز کی تقریبا 65 فیصد سپلائی ملتی ہے، جو اپریل سے جون کے دوران کاٹ دی جاتی ہے