قرضوں کے انبار: پاکستان کا مجموعی قرضہ 77 ہزار 104 ارب روپے : اسٹیٹ بینک

سولہ ماہ میں ملکی قرضوں میں 23 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا

اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اپریل دوہزاربائیس سے جولائی دوہزارتیئس کے دوران پاکستان کی مالیاتی ذمہ داریاں (قرضے اور واجبات) ملک کی مجموعی خام پیداوار (جی ڈی پی) کے 91.1 فیصد پر پہنچ گئے ہیں اُور مذکورہ عرصے یعنی گزشتہ سولہ ماہ کے دوران (پی ڈی ایم حکومت کے عرصے میں) غیر ملکی قرضوں اُور دیگر واجبات میں مجموعی طور پر 10ہزار 953ارب کا اضافہ ہوا ہے جبکہ پاکستان کے ذمے غیر ملکی قرضوں و دیگر واجبات کا مجموعی حجم 32 ہزار 495 ارب روپے ہو گیا ہے۔ دستاویز میں بتایا ہے کہ 16 ماہ میں مقامی قرضوں میں 10ہزار 733ارب روپے کا اضافہ ہوا اُور مقامی قرضے ریکارڈ 38ہزار809 ارب روپے پر پہنچ گئے ہیں۔

 اپریل 2022 سے جولائی 2023 تک مجموعی قرضوں اور واجبات میں 23 ہزار 560 ارب کا اضافہ ہونے کے بعد یہ قرضے 77 ہزار 104 ارب روپے ہو گئے ہیں

اسٹیٹ بینک کی جانب سے گزشتہ پندرہ برس کے دوران مختلف حکومتوں کے دور میں قرضوں کے حجم میں اضافے سے متعلق بھی اعداد و شمار جاری کیے گئے ہیں۔ اعداد و شمار پر مبنی رپورٹ کے مطابق سابق صدر مشرف کے9 سالہ دورمیں ملکی قرضوں میں3ہزار200 ارب روپے کا اضافہ ہوا تھا، جس کے بعد گزشتہ 15 سالوں میں ملکی قرضوں میں 74 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا۔ مشرف دور کے بعد پیپلزپارٹی کے 5 سالہ دورمیں قرضوں میں8ہزار200 ارب روپے کا اضافہ ہوا، پھر نواز لیگ کے دور میں قرضوں کےبوجھ میں15ہزار 561ارب روپے اضافہ ہوا جبکہ تحریک انصاف کے دور میں قرضوں، واجبات میں 23 ہزار 665 ارب روپےاضافہ ہوا۔

Govt borrows Rs41b per day on average during one year in office - Profit by  Pakistan Today