ڈالرکی قدرتاریخ کی بلند ترین سطح پر،گزشتہ پانچ سالوں میں روپیہ کتنا کمزور ہوا؟

پاکستانی کرنسی کے مسلسل گراوٹ اورڈالر کی بلندی کے باعث ملک بھر میں بے چینی اورغیریقینی کی صورتحال ہے۔

پاکستان کی 70 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ روپیہ بدترین گراوٹ کا شکار ہے۔1947میں جب پاکستان نے آزادی حاصل کی تو امریکی ڈالر کی قدرصرف 3 روپے 31 پیسے تھی۔

ابتدائی سالوں میں متعدد چیلنجوں کے باوجود روپیہ مستحکم رہا۔ لیکن دورحاضر نے ایک مختلف منظرنامہ پیش کیا ہے جس میں مسلسل ڈالر کی قدر میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے۔

2021 میں پاکستانی روپیہ نے مختصر مدت کے لئے ڈالر کا مضبوطی سے مقابلہ کیا اور ایکسچینج ریٹ 157 سے 167 روپے تک آگیا۔ لیکن روپیہ زیادہ دیر تک ڈالر کا مقابلہ نہ کر سکا اوراس کی قدر میں مسلسل اضافے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

وزیراعظم عمران خان کی حکومت جانے کے بعد کچھ عرصہ تک روپے کی قدر میں بہتری آئی لیکن موجودہ بحران نے تمام حدیں پار کردیں ہیں۔ روپیہ کے بحران کا سیاسی عدم استحکام سے بھی گہرا تعلق ہے۔

پاکستانی روپیہ کی امریکی ڈالر کیخلاف مسلسل بدترین گراوٹ نے ملک کی معاشی حالت کو خطرناک راہ پر ڈال دیا ہے ۔ تنخواہوں، زرمبادلہ میں کمی اورمہنگائی میں اضافہ اس صورتحال کی ممکنہ وجوہات ہیں۔

اس صورتحال کے باعث تمام ضرورت اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ یقینی ہے۔ ماہرین کی توقع ہے کہ IMF کی شرائط کے مطابق قریبی مستقبل میں پالیسی شرحوں میں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔

چونکہ پاکستان کوان چیلنجز کا سامنا ہے توپاکستان کو ایک اچھی حکمت عملی اور سیاسی استحکام کی ضرورت ہے جس سے ڈالرکی مسلسل اڑان کو قابو کیا جا سکے۔