روپے کی تنزلی،ذمہ دار گرے مارکیٹ اور آئی ایم ایف ہے، ماہرین 

کراچی: ماہرین اوراسٹیک ہولڈرز نے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی خطرناک حد تک گراوٹ کا ذمہ دار گرے مارکیٹ اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی بینکنگ اور کرنسی کے شعبوں میں واضح مداخلت کو ٹھہرایا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق کچھ لوگوں نے کہا کہ یہ ایک غیر معمولی امر ہے کہ آئی ایم ایف مبینہ طور پر ملک کے مالیاتی فریم ورک میں گہرائی تک ملوث ہو گیا ہے اور مقامی ایکسچینج کمپنیوں اور بینکوں کے ساتھ باریکی سے بات چیت کر رہا ہے۔

ایک معروف کرنسی ڈیلر نے الزام عائد کیا کہ یہ بڑھتی ہوئی مصروفیت حکومت پر آئی ایم ایف کے عدم اعتماد کا نتیجہ ہے، جس کی وجہ سے آئی ایم ایف اب براہ راست بینکنگ اور اوپن مارکیٹس سے ڈالر ریٹ کا پتا لگاتا ہے۔

ایک سینئر بینکر نے کہا کہ آئی ایم ایف کے لوگ پاکستان میں ایکسچینج کمپنیوں اور بینکرز کے ساتھ نچلی سطح پر بات چیت کر رہے ہیں، جو پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔ 

نجی بینک کے اعلیٰ عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حکومت اور سٹیٹ بینک نے شرح تبادلہ پر کنٹرول کھو دیا ہے، انہوں نے صورتحال کو 2 دھاری تلوار کے طور پر بیان کیا، جو ان کے بقول روپے اور معیشت، دونوں کے لیے نقصان دہ ہے۔

ایک کرنسی ڈیلر کے مطابق اوورسیز آپریٹرز سب سے زیادہ نقصان دہ ہیں کیونکہ ڈالر پاکستان میں نہیں آتے، پاکستان میں بھیجنے والوں کو صرف مقامی کرنسی فراہم کی جاتی ہے، ترسیلات زر میں کمی کی وجہ بھی یہی ہے۔

پاکستان کو جولائی میں ترسیلات زر میں 50 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا اور گزشتہ سال کے اسی مہینے میں 2 ارب 50 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں رواں برس اس میں 2 ارب ڈالر تک کمی آگئی،ایسے وقت میں جب نگران سیٹ اپ نے اقتدار سنبھالا ہو۔

تیار ٹیکسٹائل مصنوعات کے برآمد کنندہ عامر عزیز نے کہا لفظ ’نگران‘ پہلے سے موجود بے یقینی کو بڑھا دیتا ہے، جو کچھ ہم نے پچھلی حکومت کے دوران کھویا، یہ حکومت اس سے کہیں زیادہ کھوئے گی۔