ملکی تاریخ میں پہلی بار ڈالر کا انٹربینک ریٹ 303 روپے سے تجاوز

ملکی تاریخ میں پہلی بار ڈالر کا انٹربینک ریٹ 303 روپے سے بھی تجاوز کرگیا۔

 غیریقینی معاشی حالات کے باعث منگل کو بھی ڈالر کی اڑان جاری رہی جس سے ملکی تاریخ میں پہلی بار ڈالر کا انٹربینک ریٹ 303 روپے سے بھی تجاوز کرگیا جبکہ اوپن ریٹ 318 روپے کی بلند ترین سطح پر بند ہوا۔

انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر کی اڑان دیکھی گئی، ایک موقع پر ڈالر کی قدر 1 روپے 50 پیسے کے اضافے سے 303 روپے 50 پیسے کی سطح پر بھی آگیا تھا تاہم ڈیمانڈ قدرے گھٹنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 1 روپے 05 پیسے کے اضافے سے 303 روپے 05 پیسے کی نئی بلند سطح پر بند ہوئے۔


اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی اڑان زیادہ تیز رفتار رہی جہاں ڈالر کی قدر یکدم 3 روپے کے اضافے سے 316 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوئی، اس طرح سے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ کے درمیان ڈالر کی قدر کا فرق بڑھ کر 15 روپے تک پہنچ گیا ہے حالانکہ آئی ایم ایف کی دونوں مارکیٹوں میں قدر کی فرق کی شرح 1 اشاریہ 25 فیصد کی شرط عائد ہے۔

زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی میں نمایاں فرق اس بات کا اظہار کررہا ہے کہ گرے مارکیٹ متحرک ہے جہاں بائیومیٹرک اور ضروری تفصیلات بتائے بغیر مہنگے داموں پر ناصرف ڈالر دستیاب ہیں بلکہ زائد قیمتوں پر ڈالر فروخت بھی کیے جاسکتے ہیں، مارکیٹ میں یہ بازگشت ہے کہ نگراں حکومت آئی ایم ایف کی شرائط پر من وعن عمل درآمد کررہی ہے یہی وجہ ہے کہ ذرمبادلہ کے شرح تبادلہ کے تعین کو مارکیٹ فورسز پر چھوڑا ہوا ہے لہذا طلب ورسد کی بنیاد پر ڈالر کی قدر میں اتارچڑھاو کا سلسلہ جاری ہے۔

واضح رہے کہ رواں سال پاکستان کو مختلف نوعیت کی لازمی ادائیگیوں کے لیے 15 سے 16 ارب ڈالر درکار ہیں لیکن کوئی نیا انفلو نہ آنے اور مارکیٹ میں درآمدی وبیرونی ادائیگیوں کا دباؤ برقرار ہے جو ڈالر کی نسبت روپے کی تنزلی کا باعث بن رہی ہے یہی وجہ ہے کہ ہر آنے والے دن ڈالر بلندیوں کے نت نئے ریکارڈز بنانے کی جانب گامزن ہے۔