مشہور مصنف اور دانشور اشفاق احمد باہمی تعاون کی اہمیت کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ میرے ایک دوست کی سب سے چھوٹی بیٹی تھی اسکا نام صائمہ تھا جب ہم سمن آباد مےں رہتے تھے اسکی وہاں شادی ہوگئی پھر وہ سمن آباد سے شادی کے بعد لندن چلی گئی اسکا خاوند انجینئر تھا وہ لندن سے پھر کینیڈا شفٹ ہوگئے جب انکے ماشاءاللہ دو تین خوبصورت سے بچے ہوگئے تو پھر صائمہ نے کہا کہ ہم کتنی دیر باہر رہےں گے اور اسکے بعد وہ واپس گھر لاہور آئے پہلے تو وہ پوش ایریا ڈیفنس میں رہے پھر گلبرگ آئے اور آخر کار وہ سمن آباد میں ہی آگئے حالانکہ یہ علاقہ انکے مزاج کے مطابق نہےں تھا اور نہ ہی یہ علاقہ ان کی بودوباش کے لیول پر پورا اترتاتھا ایک دن میں اپنے دوست اے حمید سے ملنے کےلئے جارہا تھا تو وہ مجھے راستے میں مل گئی اور اس نے مجھے بتایا کہ انکل آج کل میں سمن آباد میں ہوں میں نے کہا کہ تم نے یہ علاقہ کیوں نہےں بدلا وہ کہنے لگی کہ انکل ایک تو اس علاقے سے میرے بچپن کی یادیں وابستہ ہےں اور یہاں سٹور بھی بڑا نزدیک ہے جو چیز نہےں ہوتی ہے میں جھٹ سے لے آتی ہوں میں نے کہا کہ سمن آباد میں ایسا کون سا اشیائے ضروریہ کا سٹور ہے جس سے ہرچیز دستیاب ہے وہ کہنے لگی انکل بہت بڑا ہے اور نہایت اعلیٰ درجے کا ہے میں نے کہا کہ میں نے تو نہےں دیکھا کہنے لگی اماں کا گھر میرے گھر کے قریب ہی ہے جس چیز کی ضرورت پڑتی ہے وہاں سے جاکے لے آتی ہوں‘ میں بڑی دیر اس سے باتیں کرتا رہا اور خوش ہوتارہا شیئرنگ اس طرح سے ہوتی ہے اور اس کی جڑیں کئی طرح سے ملی ہوتی ہےں اب آپ کو اپنی ذات کےساتھ یہ فیصلہ خود کرنا ہے اور ایسافیصلہ کرنے کےلئے ایک وقت ضرور مقرر کرنا پڑےگا جس میں آپ اپنے آپکا احاطہ کریں آپ کو شراکت کی ہلکی ہلکی لہریں نہ صرف اپنے علاقے‘ گھر یا ملک میں ملیں گی بلکہ آپ جہاں بھی چلے جائیں جہاں بھی انسان آباد ہےں اور جہاں بھی قدرت کے نظارے ہےں وہ نظارے اور فضائیں آپکو اپنے ساتھ شیئرنگ کرتی ہوئی ہی ملیں گی آپ مری‘ بھوربن کیوں جاتے ہےں؟ وہ بھوربن آپکا انتظار کررہا ہوتاہے کہ پلیز آجاﺅ بڑی دیر ہوگئی میں آپ کےساتھ کچھ شیئر کرنا چاہتا ہوں‘جب آپ وہاں سے ہوکر آجاتے ہےں تو آپ کو احساس ہوتا ہے کہ بھوربن میرے ساتھ کچھ شیئر کررہا تھا کیونکہ آپ کا وہاں جانے کا پھر دل کرتا ہے شراکت بہت بڑی نعمت ہے جو قدرت کی طرف سے ہمیں عطا ہوتی رہتی ہے مجھے یہ بات محسوس کرکے بھی بڑی خوشی ہوتی ہے کہ بہت سے لوگوں میں بہت کچھ جانتے ہوئے اور نہ جانتے ہوئے بھی ہمارے ساتھ شیئر کیا ہے اور میں نے کسی کو کیا دیا البتہ یہ یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ میں نے اس شیئرنگ کی بدولت بہت کچھ حاصل کیا۔“ اس اقتباس کا حاصل مطالعہ ایک دوسرے سے تعاون کرنے اہمیت ہے۔