خیبر پختونخوا میں ایم ڈی کیٹ کا امتحان دوبارہ لینے کی تجویز

 پشاور: خیبر پختونخوا میں ایم ڈی کیٹ کا امتحان دوبارہ لینے کی تجویز سامنے آگئی۔

ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں بلیو ٹوتھ ڈیوائسز کے ذریعے نقل کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ سماعت جسٹس عبدالشکور اور جسٹس سید ارشد علی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔

حکومت کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ جے آئی ٹی نے ابتدائی رپورٹ پیش کردی ہے، 219 ملوث افراد کے خلاف ایف آئی آرز رجسٹرڈ ہوگئی ہے، ایک منظم گروہ نقل کرانے میں ملوث ہے، اس گروہ میں ہائی آفیشلز بھی ملوث ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں خود بھی حیران ہوں کہ گزشتہ سال 170 طلباء نے 90 فیصد سے زائد نمبر لیے اور اس سال 1100 طلباء نے 90 فیصد سے زائد نمبر لیے، ٹیکنیکل طریقے سے نقل ہوئی ہے، انکوائری ہورہی ہے اسے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا، ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ میری ذاتی رائے ہے کہ ٹیسٹ دوباہ لیا جائے۔

ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایٹا نے کہا ہے کہ ٹیسٹ پی ایم ڈی سی ایکٹ کے مطابق کنڈکٹ ہوتا ہے اور صوبائی حکومت کرتا ہے، ہم نے مکمل تیاری کی تھی اس وجہ سے یہ ڈیوائسز پکڑنے میں کامیاب ہوئے۔

جسٹس سید ارشد علی نے کہا کہ  یہ ڈیوائسز ٹیسٹ سے پہلے پکڑی تھیں یا بعد میں؟ اس پر ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایٹا نے کہا کہ زیادہ تر ڈیوائسز کو ٹیسٹ سے پہلے پکڑا تھا اور ملوث افراد کو پولیس کے حوالے کیا تھا، اس گروہ کے سرغنہ ظفر محمود کی نشان دہی کرکے پولیس سے گرفتار کروایا

عدالت نے کہا کہ اے جی صاحب آپ کی کیا رائے ہے؟ اس پر ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ میری ذاتی رائے میں ٹیسٹ کا انعقاد دوبارہ کیا جائے، ٹیسٹ کا دوبارہ انعقاد کرنا صوبائی حکومت کا کام ہے، اے جی صاحب آپ بدھ تک رپورٹ لے کر آئیں، جے آئی ٹی رپورٹ آنے کے بعد بدھ کے روز اس کیس کو دوبارہ سنیں گے۔ بعدازاں عدالت نے سماعت 28 ستمبر تک ملتوی کردی۔