نگراں وزیراعلیٰ کے پی کی تقرری پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج

 پشاور: خیبر پختون خوا کے نئے نگراں وزیراعلیٰ سید ارشد حسین شاہ کی تقرری کو پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے جس میں مذکورہ نو تعینات وزیراعلیٰ کو کام سے روکنے اور تقرری کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

رٹ پٹیشن تجم حسین شاہ ایڈوکیٹ کی جانب سے ولی خان آفریدی اور شاہ فیصل الیاس ایڈوکیٹ نے دائر کی ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ 11 نومبر کو نگراں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اعظم خان کی وفات کے بعد دوسرے روز ہی صوبائی کابینہ کے ایک رکن سید ارشد حسین شاہ کو نگراں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا مقرر کر دیا گیا حالانکہ اس کی تقرری کے لیے جو طریقہ کار آئین کے آرٹیکل 224 اور 224 اے میں موجود ہے اس کے برعکس ہے۔

رٹ پٹیشن کے مطابق اس وقت اسمبلی ہے اور نہ ہی کوئی وزیراعلیٰ اور نہ اپوزیشن لیڈر موجود ہے مگر اس کے باوجود گورنر خیبر پختونخوا نے سابق وزیرعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کو گورنر ہاوس طلب کرکے باہمی مشاورت کے بعد مذکورہ وزیراعلیٰ کی تقرری کا علامیہ جاری کیا۔

رٹ پٹیشن کے مطابق نگراں حکومت کا کام روز مرہ کے امور کو نمٹانا اور شفاف انتخابات کا انعقاد ہے مگر ابھی تک نہ تو انہوں نے شفاف الیکشن کے لیے کوئی اقدام اٹھایا ہے اور نہ ہی کوئی آئینی زمہ داری پوری کی ہے بلکہ وہ آئین کے تحت اپنے متعین کردہ حدود اور آئینی زمہ داریوں سے بھی تجاوز کرگئے ہیں۔

موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایسے اقدامات سے شفاف انتخابات پر اثر انداز ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ موجودہ نگراں حکومت سیاسی ایجنڈے پر کام کر رہی ہے لہٰذا نگراں وزیراعلیٰ کی تقرری کا جو اعلامیہ سابق وزیراعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے ہوا ہے وہ کالعدم قرار دیا جائے اور آئین کی رو سے اس مشاورت کی کوئی اہمیت نہیں۔

رٹ پٹیشن میں نگراں وزیراعلیٰ کابینہ، سیکریٹری قانون، وفاقی حکومت، اٹارنی جنرل ایڈوکیٹ جنرل اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے اور استدعا کی گئی ہے کہ وزیراعلیٰ کے ساتھ ساتھ مذکورہ کابینہ کو بھی برقرار رکھا نہیں جا سکتا کیونکہ یہ بھی غیر آئینی طریقے سے قائم ہوئی ہے۔

درخواست گزار کے مطابق مذکورہ نگراں حکومت اپنی آئینی حیثیت کھو چکی ہے لہٰذا انہیں کام سے روکا جائے اور مذکورہ اعلامیہ کو کالعدم قرار دیا جائے۔ سماعت آئندہ چند روز میں متوقع ہے۔