اسلام آباد: آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کیلئے ٹیکس،نجکاری اور انرجی کی قیمتوں میں اضافے کی کوئی حد مقرر نہیں کررہے نہ ہی نجکاری کے عمل میں کسی اثاثے کی فروخت یا اسکے بند کرنے پر کوئی مشورہ نہیں دیا جارہا ہے۔پاکستان مارکیٹ میں ڈالر کو پھینک کر روپے کی قدر مستحکم رکھنے کی پالیسی سے دستبردار ہوچکا ہے۔
ا ٓئی ایم ایف حکام نے جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی سے کوئی ملاقات نہیں کی، آئی ایم ایف اعلان شدہ تاریخ پر الیکشن کا خواہاں ہے۔
ذرائع آئی ایم ایف کے مطابق آئی ایم ایف پاکستان کے لیے ٹیکس،نجکاری اور انرجی کی قیمتوں میں اضافے کی کوئی حد مقرر نہیں کررہا اور نہ ہی نجکاری کے عمل میں کسی اثاثے کی فروخت یا اسکے بند کرنے پر کوئی مشورہ دیا ہے یہ کام حکومت کا اپنا ہے۔
گیس اور بجلی کی قیمتوں کو خساروں کے پیش نظر تبدیل کیا جائے گا،قیمت بڑھانے پر کوئی حد مقرر نہیں،ٹیکس میں اضافے کرنے کے لیے جی ڈی پی کے 0اعشاریہ 4 فیصد ٹاسک دیدیا گیا،ایف بی آر نے گزشتہ مالی سہ ماہی میں ٹیکس محصولات میں بہتری دکھائی۔ ٹیکس کی بہتری کا عمل جاری رکھنا ہوگا۔
پاکستان کی پراپرٹری کے ایریا میں مزید محصولاتی سرگرمی ایک بہتر اقدام ہوگا۔ ٹیکس کی شرحوں میں اضافے بارے ابھی پیشگوئی نہیں کی جاسکتی۔ نان رجسٹرڈ کاروبار اور آمدنی والے لوگوں سے ٹیکس کی وصولی کا پالیسی فیصلہ ہوچکا ہے۔ اس فیصلے پر عملدرآمد جلد شروع ہوگا،یہ عملدرآمد بینکوں اور نادرا کے ریکارڈ کے مطابق کیا جائے گا۔
ذرائع آئی ایم کا مزید کہنا تھا کہ 0 اعشاریہ 4 فیصد محصولات بڑھانے کے لیے جی ڈی پی میں بھی اضافہ کرنا ہوگا۔جی ڈی پی جتنی بڑھے گی اسکا 0 اعشاریہ 4 فیصد بڑھے گا۔اسی عمل سے خسارے کم ہونگے۔
ا ٓئی ایم ایف کے حکام نے جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی سے کوئی ملاقات نہیں کی، آئی ایم ایف اعلان شدہ تاریخ پر الیکشن کا خواہاں ہے۔ آئی ایم ایف کا بورڈ پاکستان کے لیے پیکج پر کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ آئندہ پیکج کے لیے درکار اقدامات کی فہرست تیار کی جارہی ہے۔ اس موضوع پر جلد حقائق سامنے آئیں گے۔
پاکستان کے نئے پیکج کے لیے استعداد کے بارے میں موصول شدہ ڈیٹا پراسس کیا جارہا ہے۔کچھ اقدامات پیکج پر کام شروع ہوتے ہی لینا لازمی ہوگا۔ الیکشن کے بعد کی حکومت کے لیے بھی ٹاسک کی فہرست بنائی جارہی ہے۔
پاکستان کے مالی استحکام کو درپیش خدشات کی فہرست بھی بنائی جارہی ہے۔ پاکستان کو نئے بجٹ تک اور اس کے بعد درکار زرمبادلہ کے اندازے بھی لگائے جارہے ہیں۔ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کا اندازہ بھی لگایا جارہا ہے۔
پاکستان مارکیٹ میں ڈالر کو پھینک کر روپے کی قدر مستحکم رکھنے کی پالیسی سے دستبردار ہوچکا۔بیرونی قرضہ،امپورٹ اور ایکسپورٹ کے حجم سے پاکستان کو درکار زرمبادلہ کا اندازہ لگایا جائیگا،نان فائلر بارے اقدامات کا سلسلہ جلد شروع ہونے والا ہے،ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم پر مزید اقدامات جلد شروع ہونگے۔اس بارے منتخب حکومت فیصلہ کریگی۔