ڈیجیٹل خطرات: اپنا آن لائن تحفظ کیسے ممکن بنائیں؟

 
آج کے اس ڈیجیٹل دور میں ‘ ہر عمر کے افراد کا بشمول سماجی رابطوں سرکاری امور ‘ آن لائن شاپنگ‘ مالیاتی لین دین اور برانچ لیس بینکنگ وغیرہ جیسے مختلف مقاصد کیلئے انٹرنیٹ پر بہت زیادہ انحصار ہو گیا ہے۔ اس ضمن میں سائبر کرائم کے عادی افراد کی سرگرمیوں کے حوالے سے چوکنا رہنا بے حد ضروری ہے۔ روایتی مجرمان کے برعکس‘ سائبر کرائم مجرمان دھوکہ دہی‘ جعلی ویب سائٹس ‘ ہیکنگ‘ تکنیکی کمزوریوں سے فائدہ حاصل کرنے ‘ یا انٹرنیٹ موبائل کمپنیوں‘ بینکوں‘ یا قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نقالی کرنے جیسے حربے بکثرت استعمال کرتے ہیں۔ روایتی جرائم کی طرح سائبر کرائم بھی ہماری زندگیوں اور مالیاتی امور پر تباہ کن اثرات مرتب کر سکتے ہیں‘ بد قسمتی ہے‘ پاکستانی آن لائن صارفین‘ جو کہ ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ ترقی کی جانب گامزن ہیں‘ کو آن لائن جرائم کے حوالے سے درپیش مختلف چیلنجز کا بھی سامنا ہے۔ مثال کے طور پر ہراساں کرنے‘ سائبر اسٹاکنگ اور بھتہ خوری جیسے مقاصد کیلئے جعلی آڈیو اور ویڈیو مواد کو بناکر دھوکہ دینے کیلئے مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس ) کا استعمال کرنا ہے۔ مزید برآں ‘ دھوکہ دہی پر مبنی ای کامرس ویب سائٹس اور غیر قانونی لون ایپس بھی موجود ہیں جو کہ ضرورت مند صارفین کو آسان اور فوری قرضوں کی پیشکش کے ذریعے انہیں ہراساں کرنے ‘ بلیک میل 
کرنے اور واپسی کیلئے بھتہ وصول کرنے کیلئے‘ ان کا استحصال کرتی نظر آتی ہیں۔ اگر چہ متعلقہ ادارے جیسا کہ سرکاری ادارے اپنے عوامی معاونت کے پروگراموں کیلئے‘ بینک وغیرہ اپنے صارفین کیلئے باقاعدگی سے آگاہی مہم چلاتے ہیں تا کہ عوام الناس کو آگاہ کیا جاسکے کہ وہ اپنی کسی بھی قسم کی ذاتی معلومات یعنی قومی شناختی کارڈ کی تفصیلات او پی ٹی پی‘ بینکنگ ایپ سے متعلق معلومات اور تفصیلات و غیر ہ کا اشتراک ہرگز نہ کریں۔ تا ہم عوام کبھی کبھی ڈیجیٹل فراڈ جعلی انعامی سکیموں ‘ آسان قرضوں اور غیر قانونی ویب سائٹس کا شکار ہو جاتے ہیں۔ آج کے اس ڈیجیٹل دور میں انٹرنیٹ کا محفوظ استعمال بے حد ضروری ہے تا کہ ڈیجیٹل فراڈ سے بچاو¿ کیلئے درج ذیل بنیادی اقدامات اٹھائے جاسکیں۔ آگاہی اپنے آپ کو اور دوسروں کو مختلف قسم کے ڈیجیٹل فراڈ سے بچانے کیلئے احتیاطی تداویر سے ضرور آگاہ ر ہیں تاکہ ممکنہ خطرات سے بروقت 
شناخت اور بچاو¿ ممکن ہو سکے۔ عوامی رہنمائی کیلئے پی ٹی اے اور متعلقہ وزارتوں کی جانب سے آگاہی مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ ان کے سوشل میڈیا اکاﺅنٹس چینل کو سبسکرائب کرنا فوری طور پر اپ ڈیٹ شدہ آگاہی مواد حاصل کرنے میں بہت مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ کسی کے ساتھ اپنی ذاتی تفصیلات ‘ پاس ور ڈ‘ او ٹی پی‘ پن وغیرہ شیئر کرنے سے گریز کریں اور پاس ورڈ ذاتی تفصیلات کوکسی دوسرے شخص کی ڈیوائس پر محفوظ کرنے سے بھی گریز کریں۔ ویب سائٹس پر کوکیز کو قبول کرنے سے ہوشیار رہیں کیونکہ یہ صارف کی نجی معلومات کو ظاہر کرنے کی اجازت ویتی سے لہٰذا ڈیٹا مائننگ ویب سائٹس سے بھی معلومات کو محفوظ رکھنے کیلئے اسے رد کرنا بہتر ہے۔ مضبوط پاس ورڈز کا مجموعہ ترتیب دیں جس میں چھوٹے اور بڑے حروف‘ ہندسوں اور خصوصی حروف لازمی شامل ہوں۔ پاس ورڈ کو بار بار تبدیل کرنا بھی ایک بہترین عمل ہے۔ اگر دستیاب ہوتو ٹو فیکٹر تصدیق کو فعال کریں ‘ یہ آپ کے پاس ورڈ کے علاوہ شناخت کی دوسری شکل ‘ جیسے آپ کے فون یا ای میل پر بھیجے گئے کوڈ کی ضروریات کے ذریعے سکیورٹی کا ایک اضافی حصار ہے۔ غیر منقولہ ای میلز یا پیغامات سے 
ہوشیار ر ہیں جو کہ ذاتی معلومات کی درخواست کرتے ہیں یا کلک کرنے کیلئے لنکس پر مشتمل ہوتے ہیں۔ کسی بھی لنک پر کلک کرنے یا کوئی بھی معلومات فراہم کرنے سے پہلے بھیجنے والے کی شناخت کی تصدیق لازمی کریں۔ کسی بھی مال ویئر کا پتہ لگانے اور اسے بنانے کیلئے اپنے آلات (ڈیوائسز) پر اینٹی وائرس سافٹ ویئر کو انسٹال کریں۔ اپنے کمپیوٹر آپریٹنگ سسٹم ‘ ویب براﺅزر‘ اینڈرائیڈ اور آئی او ایس سافٹ ویئر کیلئے صرف مستند ذریعہ سے تازہ ترین اپ ڈیٹس اور سکیو رٹی پیج کو انسٹال کریں۔ اس سے آپ کو معلوم کوتاہیوں اور استحصال سے بچاو¿ میں مدد ملے گی۔کسی بھی غیر مجاز لین دین یا غیر مجاز رسائی کیلئے ای میل آئی ڈیز کیلئے اپنے بینک اور کریڈٹ کارڈ سٹیٹ منٹس کا باقاعدگی سے جائزہ لیں۔ اپنے اکاونٹس پر کسی بھی غیر معمولی سرگرمی کیلئے الرٹس فعال کریں۔ خود کو آن لائن خطرات سے محفوظ رکھنے اور سائبر کرائم مجرمان کا شکار ہونے سے بچانے کے لئے فعال احتیاطی اقدامات کرنا ضروری ہے۔ پی ٹی اے غیر قانونی آن لائن مواد کو ہٹانے اور بلاکنگ کیلئے اپنا بھرپور کردار اد ا کر رہی ہے۔ آن لائن دھوکہ دہی جیسے واقعات کی صورت میں ‘ قانونی کارروائی کے لئے متاثرین فوری طور پر واقعے کی اطلاع ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو کریں تاکہ ان کی شکایات کا ازالہ ممکن ہو سکے۔