سو سال کی عمر تک جینے والوں کی خوراک کے بارے میں سائنس کیا کہتی ہے؟

بلیو زون سائنسی اصطلاح نہیں ہے لیکن اسے دنیا کے ان حصوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جہاں بسنے والے سو سال یا اس سے بھی طویل عمر پاتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق ان علاقوں میں رہنے والوں کا سو سال کی عمر تک زندہ رہنے کا امکان امریکہ کے مقابلے میں 10 گنا زیادہ ہے۔

اس اصطلاح کو امریکی مصنف ڈان بوئیٹنر نے مشہور کیا تھا۔ انھوں نے جن پانچ بلیو زون کی شناخت کی وہ یہ ہیں؛ یونان کا اکاریا، کیلیفورنیا کا لوما لنڈا، کوسٹا ریکا کا نکویا پننسولا، جاپان میں اوکیناوا اور اٹلی میں سارڈینیا۔

کہا جاتا ہے کہ ان علاقوں میں ذیابطیس، دل کی بیماریاں اور سرطان کی شرح بہت کم ہے۔ بوئیٹنر نے ان علاقوں کے باسیوں کی چند مشترکہ قدریں تلاش کیں تاکہ یہ وضاحت کی جا سکے کہ ان کی طویل العمری اور اچھی صحت کا راز کیا ہے۔

ان مشترکہ قدروں میں سے ایک خوراک ہے اگرچہ دیگر عوامل بھی شامل ہیں۔

بلیو زون ڈائیٹ بنیادی طور پر سبزیوں اور پھلوں پر مشتمل ہوتی ہے لیکن یہ نکتہ بھی اہم ہے کہ ہر خطے کی خوراک ثقافتی، تاریخی، مذہبی اور معاشرتی روایات کی بنا پر ایک دوسرے سے مختلف ہو سکتی ہے۔ تاہم ان سب میں کچھ باتیں مشترک ہیں۔

بلیو زون کے باسی کثرت سے سبزیں اور پھل کھاتے ہیں جو ضروری وٹامن، معدنیات، فائبر سے بھرپور اور صحت کے لیے فائدہ مند ہیں۔

اس بات کے کافی شواہد موجود ہیں کہ پھل اور سبزیوں پر مشتمل خوراک سے دل کی بیماریوں اور سرطان ہونے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ تحقیق یہ بھی ثابت کرتی ہے کہ پھل اور سبزیوں پر مشتمل خوراک عمومی صحت، جلد اور ہاضمے کے لیے بھی مفید ہوتی ہے۔

برطانیہ میں طبی حکام کے مطابق روزانہ کی خوراک میں چار سو گرام پھل اور سبزیاں شامل کرنا صحت کے لیے اچھا ہوتا ہے۔

دالیں، پھلیاں اور اناج

پروٹین پر مشتمل خوراک بلیو زون میں اہم سمجھی جاتی ہے جس کے بیش بہا فوائد ہوتے ہیں۔ یہ فائبر سے بھرپور ہیں اور ان میں چربی بھی کم ہوتی ہے جس کے معدے، آنتوں اور دل پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

بلیو زون کے باسی اناج کی کافی مقدار کھاتے ہیں۔ اس میں چربی کی مقدار کم ہوتی ہے لیکن فائبر کافی زیادہ ہوتا ہے۔

اس سے فیٹی ایسڈ، وٹامن بی، فولک ایسڈ اور دیگر غذائیت سے بھرپور چیزیں حاصل ہوتی ہیں۔ ان میں جو، گندم، بھورے چاول اور مکئی شامل ہیں۔

ایسی خوراک دل کی بیماریوں کے خطرات کم کرنے میں کافی مفید ہوتی ہے۔

کم چربی والی غذا

ان پانچوں علاقوں میں بسنے والے ایسی غذا کے شوقین ہیں جس میں چربی کی مقدار کم ہوتی ہے۔

لیکن گوشت، مکھن اور پنیر کے بجائے یہ لوگ زیتون کا تیل، میکریل مچھلی اور ایواکاڈو پر زیادہ انحصار کرتے ہیں جن کی وجہ سے کولیسٹرول کی مقدار کم رہتی ہے اور دل کی بیماریوں کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔

اس کے علاوہ یہاں کے باسی بادام، وال نٹ، پستہ کا روز مرہ کی بنیاد پر استعمال کرتے ہیں۔ ایک صحت مند غذا کے ساتھ ان کو استعمال کرنے سے دل محفوظ رہنے کے علاوہ کئی اور فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔