نئی سائنسی تحقیق نے یہ انکشاف کیا ہے کہ ہمارا اسمارٹ فون محض ایک رابطے کا ذریعہ ہی نہیں بلکہ ہماری جسمانی صحت اور بحالی کے بارے میں قیمتی معلومات بھی فراہم کر سکتا ہے۔
9 مئی کو’جرنل آف بون اینڈ جوائنٹس سرجری’ میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق، اسمارٹ فون میں موجود ڈیٹا، جیسے کہ قدموں کی تعداد، چلنے کی رفتار، قدموں کی لمبائی اور چال، یہ سب اشارہ دیتے ہیں کہ کوئی فرد ہڈی کے فریکچر کے بعد کتنی جلدی صحت یاب ہو گا۔
اس تحقیق میں 107 ایسے بالغ افراد کو شامل کیا گیا جو اپنی ٹانگ یا کولہے کی ہڈی کے فریکچر کے بعد کم از کم چھ ماہ گزرنے کے بعد صحتیابی کی طرف گامزن تھے۔ ان افراد نے اپنے ایپل آئی فون سے متعلق موبلٹی ڈیٹا تحقیق کاروں کے ساتھ شیئر کیا۔
نتائج کیا کہتے ہیں؟
تحقیق سے پتا چلا کہ جو لوگ اپنی چوٹ سے پہلے روزانہ زیادہ قدم چلتے تھے، وہ صحتیابی کے دوران بھی بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے رہے۔ ان کی چلنے کی رفتار اور چال بھی اس بات کی پیش گوئی کر سکتی تھی کہ وہ کتنی جلدی اور مؤثر طریقے سے صحتیاب ہوں گے۔
یعنی سادہ الفاظ میں، آپ کا اسمارٹ فون آپ کی چوٹ سے پہلے کی جسمانی حالت کا آئینہ بن سکتا ہے، جو ڈاکٹروں کو یہ سمجھنے میں مدد دیتا ہے کہ آپ کی صحتیابی کا عمل کیسا ہو گا۔
جدید کی میں ذاتی نگہداشت
تحقیق کے مرکزی محقق ڈاکٹر برائن شیر، جو یونیورسٹی آف میری لینڈ میڈیکل سینٹر میں آرتھوپیڈک سرجری کے ریزیڈنٹ ہیں، کہتے ہیں، ’یہ نیا طریقہ، علاج کے پورے عمل کو بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس سے مریضوں کو اپنی صحتیابی کے بارے میں بہتر اندازہ ہو گا، پیچیدگیوں کی جلد شناخت ممکن ہو گی، اور ہر فرد کے لیے ذاتی نوعیت کا علاج اور فزیکل تھراپی پلان تیار کیا جا سکے گا۔‘
اس تحقیق کے بعد محققین ایک نئی موبائل ایپ پر کام کر رہے ہیں، جو مریضوں اور ڈاکٹروں دونوں کے لیے ایک مؤثر ٹول ثابت ہو سکتی ہے۔ سال کے اختتام تک اس پر ملٹی سینٹر ٹرائلز شروع کرنے کا منصوبہ بھی موجود ہے۔
بلاشبہ یہ تحقیق ایک بڑی پیش رفت ہے جو اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ ٹیکنالوجی اور صحت کے میدان میں ملاپ سے مریضوں کی نگہداشت کے معیار میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔ اگر آپ روزانہ کی روٹین میں جسمانی سرگرمی کو شامل رکھتے ہیں تو نہ صرف یہ آپ کی موجودہ صحت کے لیے فائدہ مند ہے، بلکہ یہ مستقبل میں کسی چوٹ یا فریکچر کی صورت میں جلد صحتیابی کے امکانات کو بھی بڑھا دیتا ہے۔