9 مئی کے پُر تشدد واقعات کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو سخت شرائط کے ساتھ پشاور میں ورکرز کنونشن کی اجازت مل گئی۔
پشاور کی ضلعی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو این او سی جاری کر دیا، جس کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سید قاسم علی شاہ نے پشاور میں ورکرز کنونشن کی اجازت کے لیے درخواست دی تھی۔ جو تحریک انصاف 6 دسمبر کو جی ٹی روڈ پر واقع شادی ہال میں کرنے جا رہی ہے۔
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری 2 صفحات پر مشتمل اجازت نامے میں 22 سخت شرائط بھی عائد کی گئی ہیں جن میں سے کسی کی بھی خلاف ورزی پر اجازت نامہ منسوخ تصور ہو گا۔
اجازت نامے میں لکھا ہے کہ ورکرز کنونشن کی اجازت ہو گی لیکن شرائط پر سختی سے عملدرآمد کرنا ہو گا۔
اجازت نامے میں مزید لکھا ہے کہ غیراخلاقی حرکتوں اور غیرقانونی اقدامات پر مکمل پابندی ہو گی، کنونشن کے دوران سڑک بند نہیں کی جائے گی تاکہ ٹریفک کی روانی متاثر نہ ہو، ٹک ٹاک، ہالووین، مغربی تھیم پارٹی اور غیر اسلامی ویڈیوز کی اجازت نہیں ہو گی جبکہ آتش بازی بھی نہیں کی جا سکے گی۔
ضلعی انتظامیہ نے مزید لکھا ہے کہ کنونشن کرنے والے یقینی بنائیں گے کہ پروگرام میں اسلحہ کی نمائش نہ ہو اور مکمل سیکیورٹی کی ذمہ داری بھی منتظمین پر ہو گی۔
انتظامیہ نے ہدایات دی ہیں کہ شرکا کی مکمل چیکنگ کا انتظام کیا جائے جبکہ مقررہ وقت کے اندر پروگرام کو ختم کرنا ہو گا۔
پی ٹی آئی انتظامیہ کی ذمہ داری ہو گی کہ وہ پروگرام کی ویڈیو ریکارڈنگ کر کے پولیس کو فراہم کرے گی۔ کنونشن میں ریاست مخالف، اداروں کے خلاف تقریر اور نعرہ بازی کی اجازت نہیں ہو گی۔
پاکستان تحریک انصاف نے اجازت کے بعد ورکرز کنونشن کی تیاری تیز کر دی ہے۔
پی ٹی آئی کے ضلعی رہنما محمد عاصم خان نے کارکنان کو 6 دسمبر کے کنونشن میں بھرپور شرکت کی اپیل کی ہے۔ ایک ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ آخر کار انتظامیہ نے کنونشن کی اجازت دیدی ہے، ہم پُرامن طریقے سے اپنا پروگرام منعقد کریں گے۔