نیب پشاور نے بی آر ٹی پشاور کرپشن کیس میں ریفرنس تیارکرلیا ہے۔
ذرائع نے ہم انویسٹی گیشن ٹیم کو بتایا ہے کہ بی آر ٹی پشاور کیس تحقیقات میں نیب کی تحقیقاتی ٹیم نے قومی خزانے کو دس ارب کے نقصان کا پتا چلایا ہے۔
نیب ٹیم نے ملزمان کیخلاف شواہد اکٹھے ہونے کے بعد تحقیقاتی رپورٹ تیار کی ہے۔
ذرائع کے مطابق کنٹریکٹر مقبول کیلسن کے مالکان مسعود شاہ، عامر لطیف اور عمران چودھری نے مبینہ طورپر پی ڈی اے کی ملی بھگت سے فراڈ کے ذریعے بی آر ٹی کے ٹھیکے حاصل کیے۔
ذرائع کے مطابق بی آرٹی پر بنی تحقیقاتی رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ صوبائی حکومت کے منظور شدہ شیڈول سے کئی گنا زیادہ ریٹ پر ادائیگیاں کی گئی تھیں۔
بی آرٹی روٹس کی تعمیر میں ناقص آلات اور میٹریل کا استعمال ہوا تھا۔
ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ مفرور ملزم مسعود شاہ کے انٹر پول کے ذریعے ریڈ نوٹس جاری کروانے کیلئے ایف آئی اے کو خط لکھ دیا ہے۔
پراجیکٹ کے اخراجات 49 ارب سے بڑھا کر66 ارب روپے تک غیرضروری بڑھائے گئے تھے۔
ڈالرریٹ میں تغیر سے 50 ارب کے قرضے کی مکمل واپسی 150 ارب روپے سے تجاوزکرجائے گی۔
سبسڈی کی مد میں صوبائی حکومت سالانہ تین ارب سے زیادہ ادائیگی کررہی ہے۔