تاریخی گھنٹہ گھر مچھلی منڈی 'احاطہ کوڑے دان بن گیا'گھڑی خراب

پشاور کے 1900میں بننے والے کننگھم کلاک ٹاور اور موجودہ گھنٹہ گھر کے اطراف میں قائم درجنوں مچھلی کی دکانیں منڈی میں تبدیل کردی گئیں.

بدبو' تعفن اور گندگی نے سڑک سے پیدل گزرنا بھی ناممکن بنادیا'علیٰ الصبح بولی میں شرکت کے لئے آنے والے سینکڑوں افرادکی موجودگی سے روزصبح روڈبلاک اور طلباء وطالبات کو مسائل کا سامنا ہے'اس ٹاورکی سن  1900میں شمال مغربی سرحدی صوبے کے گورنرسرجارج کننگھم کی نگرانی میں 1898میں تعمیر شروع ہوئی تھی'مچھلی منڈیوں نے جہاں شہریوں کی زندگی اجیرن بنارکھی ہے وہیں یہ منڈیاں کروڑوں روپے کی لاگت سے تعمیرہونیوالے ہیرٹیج منصوبے کے ماتھے پر بدنما داغ بھی ہیں  پشاور شہر کے باسیوں اور اہلیان علاقہ نے وزیراعلیٰ محمود خان سے تاریخی بازار گھنٹہ گھر کا فوری دورہ کرنے کی اپیل کی ہے' مچھلی گوداموں سے ہروقت غلاظت زدہ پانی سڑکوں پر بہنے اور تعفن اٹھنے سے خواتین ' معمرشہریوں 'سکول اور کالج جانے والے طلباء و طالبات اوربچوں کاگزرنا محال ہے، رات گئے ان منڈیوںمیں مچھلیاں لائی جاتی ہیں اورعلیٰ الصبح بولیاں لگتی ہیں،اس دوران سکول وکالج کے طلباء وطالبات ' دفترجانیوالے مرد و خواتین سمیت دیگر شہریوں کا بازارمیں شوروغل اور دھکم پیل کی اذیت سے دوچار ہونا معمول بن گیا ہے ،شدید پھسلن کی و جہ سے طالبات اور خواتین کاگرنا بھی معمول بن چکا ہے 

پشاور کے گردونواح میں دریاؤں کے کنارے قائم فشنگ ہٹس کوبھی مچھلی یہاں سے سپلائی کی جاتی ہے رہائشی علاقہ میںکروڑوں روپے کی مچھلی کی خرید وفروخت اورسر راہ رکشوں' سوزوکیوں ' ڈاٹسنوں اوردیگر گاڑیوں میں مچھلیوں کی بوریاں لوڈان لوڈ کرنے سے مین بازارمیں ٹریفک کانظام بھی درہم برہم ہوکررہ گیا ہے۔