عوامی جمہوریہ چین : نیا سال

چین کا نیا سال قدیمی اور بڑا تہوار ہے‘ جسے چین بھر منایا جاتا ہے‘ رواں نیا سال ”ڈریگن“ کے نام سے منایا جا رہا ہے اور اِسے علامتی طور پر مبارک سال تصور کیا جاتا ہے‘ ڈریگن سے دولت اور خوشحالی مراد لی جاتی ہے ‘ اِس سے مستحکم حکومت بھی تصور ہوتی ہے‘ یہی وجہ ہے کہ چین کے عوام ڈریگن سال کو امید اور خوش قسمتی سے بھرا ہوا سال سمجھ رہے ہیں‘نئے سال کے آغاز پر موسم بھی تبدیل ہوتا ہے اور چین میں گھر گھر جشن کا ماحول دیکھا جاتا ہے‘ لوگ مختلف رنگ برنگی ثقافتی سرگرمیوں میں مشغول ہو کر نئے سال کو نیک تمناو¿ں اور دعاو¿ں سے شروع کرتے ہیں۔ چین کی قوم ایک مضبوط ثقافتی رشتے میں بندھی ہوئی ہے جس سے اِس کے طرز زندگی سے اعتماد چھلکتا ہے اور ہر چینی باشندہ بہتر زندگی کے لئے اپنی خواہشات کو اظہار ملک و معاشرے کی اجتماعی بہبود سے کرتا ہے۔ چین کے نئے سال کی آمد پر ایک روایت یہ بھی ہے کہ گھروں کو سرخ رنگ کی اشیاءسے سجایا جاتا ہے جس میں سرخ رنگ سے لکھے ہوئے اشعار چسپاں کرنا بھی شامل ہے‘ اس کے علاوہ آتش بازی کے ذریعے خوشی کا اظہار بھی کیا جاتا ہے ‘ چین کے لوگ نئے سال کا خصوصی طور پر استقبال کرتے ہیں اور ایسا دیگر ممالک میں دیکھنے کو نہیں ملتا۔ نئے سال کی صبح سویرے لوگ عام طور پر رشتہ داروں اور دوستوں کے پاس جا کر دعائیں اور نیک خواہشات کا تبادلہ کرتے ہیں۔ یہ رسم و رواج ہزاروں سال پرانے ہیں اور نسل در نسل منائے جا رہے ہیں اور چین کے ہر نئے سال کے ساتھ اِسے مزید جدید بنانے کے عزم کا اظہار بھی ہیں۔ لوگ اپنی مصروفیات سے قطع نظر نئے سال کی تعطیلات کے دوران اپنے اہل خانہ سے ملنے کے لئے گھروں کو واپس جاتے ہیں۔ کھانے کی میزوں کے ارد گرد جمع ہوتے ہیں۔ نئے سال کے موقع پر دعوتوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں‘ ایک دوسرے کو قصے کہانیاں سناتے ہیں اور گزشتہ سال کی خوشیوں اور کامیابیوں کی یاد بھی منائی جاتی ہے جبکہ آنے والے سال میں امن‘ خوشحالی اور خوشی کے لئے دعائیں کی جاتی ہیں۔ حالیہ چند برسوں میں‘ تیز رفتار معاشی اور سماجی ترقی کے ساتھ‘ چین کے عوام نیا سال منانے کے روایتی طریقوں میں بچت پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں تاہم نئے سال کی تعطیلات کے دوران سفر‘ خریداری اور سینما گھروں میں جانے جیسی سرگرمیاں نئے رسم و رواج میں تبدیل ہوگئی ہیں‘ جو چینی معاشرے میں ترقی اور تبدیلیوں کی عکاسی کرتی ہیں اور چینی جدیدیت کے ایک نئے ماحول کو بھی ظاہر کر رہی ہیں۔ اعداد و شمار کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ سال دوہزارچوبیس میں چین نئے سال کی تعطیلات کے دوران‘ چین میں لوگوں کی کل بین العلاقائی نقل و حرکت دو ارب سے زیادہ رہی۔ پالیسیوں‘ رسد اور فروغ جیسے مختلف سازگار عوامل کی وجہ سے‘ شہروں اور دیہات کا سفر کرنے کی خواہش میں اضافہ ہوا ہے اور مسافروں کی تعداد اور کل اخراجات نے نیا ریکارڈ بنایا ہے۔ چین کی وزارت ثقافت و سیاحت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق نئے سال کے موقع پر آٹھ روزہ تعطیلات کے دوران ملکی سیاحوں کی تعداد 47کروڑ 40لاکھ تک پہنچ گئی جس میں سال بہ سال 34فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔ ملکی سیاحت کے کل اخراجات 6 ارب یوآن (آر ایم بی) سے زیادہ رہے جو سال بہ سال 47فیصد سے زائد کا اضافہ ہے۔ اس کے ساتھ ہی نئے سال پر بیرون ملک سفر بھی زوروشور سے جاری ہے۔چین کے ’ویزا فری فرینڈز سرکل‘ کی مسلسل توسیع کے ساتھ سرحد پار سیاحوں نے ایک بار پھر چین کے نئے سال کو عالمی سیاحت کے لئے خاص موقع بنا دیا ہے۔ تعطیلات کے دوران چین میں تقریبا ساٹھ لاکھ لوگ سیاح آئے جن تقریباً چھتیس لاکھ بیرون ملک سے جبکہ بتیس لاکھ اندرون ملک کے سیاح شامل تھے جو اپنے اہل خاندان سے ملنے اور تفریحی تعطیلات کے لئے گھروں سے نکلے اور یہی وجہ رہی ہے کہ نئے سال کے موقع پر چین میں کاروبار معمول سے زیادہ رہا۔ چاہے ای کامرس پلیٹ فارمز ہوں یا آف لائن مارکیٹیں‘ نئے سال کے موقع پر اشیا خریدنے والوں کا جوش و خروش رہا۔ چین میں نئے سال کے رسم و رواج تیزی سے فروغ پا رہے ہیں جو اس بات کی گواہی ہیں کہ ترقی کے ساتھ چین کے لوگوں نے اپنی روایات اور ثقافت کو فراموش نہیں کیا اُور اِس کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے اسے نئی نسل کو منتقل کر رہے ہیں۔ نئے سال کے موقع پر رشتہ داروں سے ملاقات اور نئی پرانی یادوں کا تبادلہ درحقیقت خوشگوار احساسات کو جنم دیتا ہے جس سے معاشرے میں اُمید‘ تسلی اور خوشی پھیلتی ہے۔ تہوار کسی بھی قوم کے مزاج اُور خوشحالی کی عکاسی ہوتے ہیں اور اگر ثقافتی طور پر دیکھا جائے تو چین میں کئی ایسے تہوار منائے جاتے ہیں جو چینی تہذیب کی عکاسی کرتے ہیں اور جن سے چین کے باشندوں کو دنیا بھر میں ایک بہتر اور خوش حال زندگی کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھنے کی تحریک ملتی ہے۔ (مضمون نگار کراچی میں عوامی جمہوریہ چین کے قونصل جنرل ہیں۔ بشکریہ دی نیوز۔ تحریر یونگ ینگ ڈونگ۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)