فرانس کی ایک عدالت نے کیمیائی حملوں کے الزام میں شام کے صدر بشار الاسد کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کئے ہیں۔
فرانس کے دارالحکومت پیرس کی اپیل کورٹ کے پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر نے منگل کواعلان کیا ہے کہ اس نے شامی صدر بشار الاسد کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ کے حوالے سے ”قانونی مسئلہ حل کرنے“ کے لیے عدالت سے رجوع کیا ہے۔
بشارالاسد پر شام میں 2013ء میں کیمیائی حملوں میں انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔
پیرس کی اپیل کورٹ نے شام کے صدر بشار الاسد کے خلاف تفتیش کرنے والے ججوں کی طرف سے جاری کیے گئے وارنٹ گرفتاری کی منظوری دے دی ہے۔
متاثرین کے وکلا اورغیرسرکاری تنظیموں نے اگست 2013ء میں ہونے والے مہلک کیمیائی حملوں میں انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔
متاثرین اورغیرسرکاری تنظیموں کی نمائندگی کرنے والے سول گروپوں کے وکلا کلیمینس بیچٹارٹ، جان سلزر اور کلیمینس وٹ نے اے ایف پی کو بتایا یہ فیصلہ تاریخی ہے جس میں پہلی بار کسی قومی عدالت نے استثنا کو تسلیم کیا ہے کہ ریاست کا سربراہ مطلق نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک بند کمرہ اجلاس میں فیصلہ جاری کرنے کے بعد مزید کہا گیا کہ ’یہ شام میں کیمیائی حملوں کے شکار فرانسیسی اور شامی باشندوں کی ہمت اور ثابت قدمی کی فتح ہے۔ اس سے بشار الاسد کے خلاف مقدمے کے انعقاد کے امکانات کا راستہ کھلتا ہے‘۔
کیس فائل کے قریبی ذرائع کے مطابق یہ پہلا گرفتاری وارنٹ ہے جسے کسی غیر ملکی عدالت نے طاقت کا استعمال کرنے والے سربراہ مملکت کے خلاف جاری کیا ہے۔
اس طرح تحقیقاتی چیمبر نے قومی انسداد دہشت گردی پراسیکیوٹر کے دفتر کی جانب سے صدر کے اقتدار میں رہتے ہوئے ذاتی استثنا کی وجہ سے وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا۔
نیشنل کولیشن فار شامی اپوزیشن فورسز نے پیرس میں اپیل کورٹ کے فیصلے کی تعریف کی اور ایک بیان میں زور دیا کہ ’متاثرین کے اہل خانہ ان کوششوں کو مثبت انداز میں دیکھتے ہیں‘۔