وزیر اعظم حسینہ واجد کے مستعفی ہونے اور فوج کی قیادت سنبھالنے کے ایک دن بعد بنگلہ دیش کے طلبہ مظاہرین نے نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی زیر قیادت عبوری حکومت بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اسٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمینیشن (ایس اے ڈی) کے مرکزی رہنما ناہید اسلام نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ عبوری حکومت قائم کی جائے جس میں بین الاقوامی شہرت یافتہ، نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس چیف ایڈوائزر ہوں گے۔
بنگلہ دیش کے آرمی چیف جنرل وقار الزمان نے پیر کو سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ شیخ حسینہ نے وزیر اعظم کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے اور فوج نگران حکومت بنائے گی۔
توقع ہے کہ منگل کو وقار الزمان طلبہ رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔
84 سالہ ماہر اقتصادیات اور اہم مائیکرو فنانس بینک کے ذریعے لاکھوں لوگوں کو غربت سے نکالنے والے محمد یونس پر حسینہ واجد نے غریبوں کا خون چوسنے کا الزام لگایا تھا۔
76 سالہ حسینہ واجد 2009 سے اقتدار میں تھیں لیکن ان پر جنوری میں ہونے والے انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگایا گیا اور پھر گزشتہ ماہ لاکھوں لوگوں کو سڑکوں پر نکلتے ہوئے ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے دیکھا گیا۔
ایس اے ڈی گروپ کے ایک اہم رہنما آصف محمود نے فیس بک پر لکھا کہ ڈاکٹر یونس پر ہمیں بھروسہ ہے۔
محمد یونس اس وقت یورپ میں ہیں، اور ایک قریبی ساتھی نے پیر کو کہا کہ انہیں فوج کی طرف سے عبوری حکومت کی قیادت کرنے کی کوئی پیشکش موصول نہیں ہوئی۔