پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کو نافذ کرنے کے لئے فیصلہ کن طریقے سے کام کرتے ہوئے اسرائیل کے خلاف اسلحے کی پابندی جیسے تعزیری اقدامات کرے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے گزشتہ روز مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر 15 رکنی کونسل کو بتایا کہ اسرائیل سے درخواست کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوا، ہمیں اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب VII کے تحت غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کو نافذ کرنے کے لیے سیاسی اتفاق رائے کو متحرک کرنا چاہئے۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے جاری جارحیت نہ صرف خطے کو عدم استحکام کا شکار کر رہی ہے بلکہ یہ عالمی امن و سلامتی اور عالمی نظام کے لئے ایک منظم خطرہ ہے، انہوں نے ریمارکس دیئے کہ اسرائیل کے جارحانہ رویئے کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کو اسرائیل پر اس کی جارحیت کی تلافی کی ذمہ داری ڈالنی چاہئے، جن میں ہتھیاروں کی پابندی، غزہ، مغربی کنارے اور لبنان میں مناسب عدالتی میکانزم کے ذریعے جرائم کے ذمہ داروں کا احتساب، اقوام متحدہ میں اسرائیل کی رکنیت کا جائزہ اور ایسے دیگر اقدامات شامل ہیں۔
سوئٹزرلینڈ کی صدارت میں منعقد ہونے والے مباحثے میں پاکستانی مندوب منیر اکرم نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ دنیا حالیہ تاریخ میں بین الاقوامی انسانی قانون کی سب سے زیادہ سنگین خلاف ورزیوں کا بھی مشاہدہ کر رہی ہے، جسے بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے ) نے قابل مذمت نسل کشی قرار دیا ہے، انسانی بحران کو جان بوجھ کر امداد کی ناکہ بندی اور فاقہ کشی کی حکمت عملی سے بڑھایا جا رہا ہے۔