سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انسان کی عمر کتنی ہو سکتی ہے، اس بارے میں کوئی واضح جواب دینا مشکل ہے، مگر وہ طویل العمر جانداروں کے بارے میں تحقیق کر رہے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک جاندار ایسا بھی ہے جو ایک یا دو نہیں بلکہ 500 سال تک زندہ رہ سکتا ہے، اور وہ ہے گرین لینڈ شارک۔
یہ شارک شمالی بحر اوقیانوس اور آرکٹک اوشین کے سرد پانیوں میں پائی جاتی ہے اور سائنسدانوں نے حالیہ برسوں میں ان کی طویل عمر کے راز جاننے کی کوششیں شروع کی ہیں۔ پہلے خیال کیا جاتا تھا کہ ان کا سست میٹابولزم ان کی لمبی عمر کا سبب ہے، مگر اب اس بارے میں مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
2016 میں ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ گرین لینڈ شارک دنیا کی سب سے زیادہ عمر پانے والی فقاریہ جاندار ہے، اور کچھ شارکس 400 بلکہ 500 سال تک بھی زندہ رہ سکتی ہیں۔ حالیہ تحقیق میں ان کی طویل عمر کے میکانزم کو سمجھنے کی کوشش کی گئی، جس کے لیے سائنسدانوں نے ان کے جینوم کا تجزیہ کیا۔ اس تحقیق کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ بہت کم جاندار ہیں جو انسانوں سے زیادہ عمر پاتے ہیں، خاص طور پر جسمانی وزن اور حجم کے لحاظ سے۔
محققین کا خیال ہے کہ گرین لینڈ شارک کی طویل عمر کے راز کو سمجھنے سے انسانوں کی عمر بڑھانے میں مدد مل سکتی ہے۔ تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ گرین لینڈ شارک کا جسم بہت سست رفتاری سے بڑھتا ہے، اور ان کی سالانہ لمبائی میں صرف ایک سینٹی میٹر کا اضافہ ہوتا ہے۔ ان کا جینوم انسانوں کے جینوم سے دوگنا بڑا ہے، اور اس کے بارے میں مزید تحقیق کی جا رہی ہے تاکہ معلوم ہو سکے کہ جینوم کے بڑے ہونے کا ان کی عمر پر کیا اثر پڑتا ہے۔
ایک اہم پہلو یہ ہے کہ گرین لینڈ شارک کا جینوم زیادہ تر "جمپنگ جینز" پر مشتمل ہے، جو خود کو نقل کر سکتے ہیں اور ڈی این اے کی مرمت کرتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں، ان کا جینوم وقت کے ساتھ بہتر ہوتا ہے اور ان کی عمر میں اضافہ سست ہو جاتا ہے۔ محققین یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ جینوم میں یہ صلاحیت ان کی عمر کو کیسے بڑھاتی ہے۔
اس تحقیق سے پہلے جولائی 2024 میں ایک اور تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ گرین لینڈ شارک کی طویل عمر کا راز ان کے میٹابولزم میں تبدیلی نہ آنے کی وجہ سے ہے۔ میٹابولزم وہ کیمیائی عمل ہے جس کے ذریعے جسم توانائی پیدا کرتا ہے اور خلیات کی مرمت کرتا ہے۔ زیادہ تر جانداروں کا میٹابولزم عمر کے ساتھ سست ہو جاتا ہے، مگر گرین لینڈ شارک میں ایسا نہیں ہوتا۔
سائنسدانوں نے 23 شارکس کے مسلز کے نمونوں کا تجزیہ کیا اور مختلف اینزائمز کی سرگرمیوں کا جائزہ لیا تاکہ ان کے میٹابولک ریٹ کا پتہ چل سکے۔ اس کے بعد انہوں نے جسمانی لمبائی کے مطابق شارکس کی عمر کا تخمینہ لگایا اور دریافت کیا کہ گرین لینڈ شارکس کا میٹابولزم ہمیشہ یکساں رہتا ہے، یعنی ان کی عمر کے ساتھ میٹابولزم سست نہیں ہوتا۔
یہ تحقیق اس بات کا عندیہ دیتی ہے کہ گرین لینڈ شارکس میں بڑھاپے کی روایتی علامات نہیں پائی جاتیں، جو اس جاندار کی طویل عمر کا ایک اور دلچسپ پہلو ہے۔