اتحاد برائے امن

پاک بحریہ کی زیر قیادت کثیر القومی ”میری ٹائم سکیورٹی مشق امن 2025ء“ کے نویں ایڈیشن نے تاریخی سنگ میل عبور کیا‘اِن مشقوں کی تقریب میں افتتاحی امن ڈائیلاگ کا انعقاد کیا گیا، جو ایک ایسا فورم ہے جو عالمی بحری افواج، دفاعی ماہرین اور ماہرین تعلیم کے درمیان بڑھتے ہوئے سمندری خطرات سے نمٹنے کے لئے باہمی تعاون کو فروغ دینے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ علاقائی اور غیر علاقائی بحری افواج سمیت 60 سے زائد ممالک نے بحر ہند کے خطے میں قزاقی، دہشت گردی اور ماحولیاتی انحطاط کے خلاف مشترکہ کاروائی کی فوری ضرورت کے اعتراف میں ”امن کے لئے اتحاد“ کی ضرورت محسوس کی اور اِس عنوان عملاً تقویت دینے کے لئے کراچی میں جمع ہوئے۔ سال دوہزارسات میں شروع ہونے والی امن مشق ایک اہم دو سالہ تقریب بن چکی ہے جس کا مقصد علاقائی استحکام کو فروغ دینا اور شریک بحری افواج کے مابین باہمی تعاون کو بڑھانا ہے۔ ”امن“ مشق کا بنیادی مشن امن ہے ایک ایسا امن جو مشترکہ سلامتی اور مشترکہ بحری مفادات کے حصول میں سمندر کے کنارے آباد اقوام کو متحد کرتا ہے۔ اپنے آغاز سے ہی اِس کوشش نے دنیا بھر کی بحری افواج کو بحری قزاقی، دہشت گردی اور انسانی اسمگلنگ سمیت مشترکہ سمندری چیلنجز سے نمٹنے کے لئے مشترکہ پلیٹ فارم فراہم کیا۔ یہ مشق محفوظ اور پائیدار بحری طریقوں کو یقینی بنانے کے لئے معلومات کے تبادلے، باہمی تفہیم اور مشترکہ آپریشنل تیاری کی اہمیت پر زور دیتی ہے۔ امن مشق کا انعقاد پاک بحریہ کے عالمی بحری امن و سلامتی کے لئے غیر متزلزل عزم کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کثیر القومی اقدام کو سہولت فراہم کرکے پاک بحریہ اپنی پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کرتی ہے جبکہ بین الاقوامی میری ٹائم تعاون بھی اہم ہے۔ امن 2025ء کی کامیابی بحری افواج کے درمیان اتحاد کو فروغ دینے کے لئے پاکستان کے عزم کی عکاسی ہے۔نویں امن مشق 2025ء، جو سات سے گیارہ فروری منعقد ہوئی، اب تک کا سب سے بڑا اجتماع تھا۔ ان سرگرمیوں کا مقصد ٹیکٹیکل انٹرآپریبلٹی اور اجتماعی سمندری ردعمل کی صلاحیتوں کو بڑھانا تھا۔ قابل ذکر شرکا ء میں چین، امریکہ، سعودی عرب، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، ملائیشیا‘ سری لنکا، لبنان، فرانس، آذربائیجان، عمان، کویت، بنگلہ دیش اور افریقی یونین کے متعدد ممالک کے بحری جہاز اور وفود شامل تھے جن کی متنوع نمائندگی نے مشترکہ سمندری سلامتی کے لئے عالمی عزم کو اجاگر کیا۔ پاکستان کے جغرافیائی محل وقوع کے پیش نظر میری ٹائم سیکیورٹی یقینی بنانا انتہائی ضروری ہے۔ مذاکرات کے دوران خیالات کے تبادلے میں بحری آپریشنز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں بالخصوص اسمگلنگ، انسانی اسمگلنگ اور قزاقی کی روک تھام کے حوالے سے باہمی ربط کو اجاگر کیا گیا۔ ان میں سے بہت سے مسائل بڑے جرائم پیشہ نیٹ ورکس میں جڑے ہوئے ہیں، جس سے بحریہ اور پولیس کے مابین تعاون اور بھی ضروری ہے۔ امن ڈائیلاگ امن اور سلامتی کے لئے اجتماعی عزم کا اعادہ تھا۔ سندھ پولیس کے سینئر افسران سمیت بحریہ اور پولیس دونوں کے معزز ساتھیوں کے ساتھ مشغول ہونا روشن تجربہ تھا‘ اس موقع پر بات چیت میں دہشت گردی اور منظم جرائم جیسے کثیر الجہتی خطرات سے نمٹنے کیلئے بین الایجنسی تعاون کی ضرورت پر روشنی ڈالی گئی۔ ایک پولیس افسر کی حیثیت سے، راقم الحروف نے لاحق خطرات کو کم کرنے کے لئے مشترکہ انٹیلی جنس اور مربوط کوششوں کی اہمیت کو بیان کیا۔(بشکریہ دی نیوز۔ تحریر‘ ڈاکٹر مقصود اے۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)


 عوامی تحفظ اور کمیونٹی کی شمولیت بھی اہم موضوعات تھے، جس میں معاشرے کے اندر اعتماد پیدا کرنے کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ ایک فعال نکتہ نظر، جہاں قانون نافذ کرنے والے اور عوام مل کر کام کرتے ہیں، مضبوط کمیونٹی تعلقات کو فروغ دیتا ہے اور مجموعی سلامتی کو بڑھاتا ہے۔ امن مشقیں بین الاقوامی بحری تعاون کی علامت ہیں، جو گہرے سمندروں میں امن اور سلامتی برقرار رکھنے کے لئے اقوام کے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتی ہیں۔  جب ہم اس غیر معمولی امن مشق کے انعقاد پر غور کرتے ہیں تو اس کے انعقاد کرنے  والی قیادت کو خراج تحسین پیش کرنا بھی ضروری ہوتا ہے جس نے امن دوہزارپچیس کی امن مشق کو زبردست کامیابی سے ہمکنار کیا اور اِس سے پاکستان کی پوزیشن مزید مستحکم ہوئی۔ سب کے لئے محفوظ ماحول کو یقینی بنانے کے لئے آگے بڑھنا، تعاون کو فروغ دینا، جدت کو اپنانا اور مستقبل کے لئے مشترکہ ویژن برقرار رکھنا اہم ہے۔ اتحاد اور مشترکہ مقصد کے جذبے کے تحت امن ڈائیلاگ جیسے واقعات کے دوران پروان چڑھنے والے نظریات کو آگے بڑھایا جانا چاہئے۔ ہماری طاقت تعاون، ترقی پسند سوچ اور عوام کی حفاظت اور فلاح و بہبود کے لئے ثابت قدم عزم میں مضمر ہے۔