کھیل کود کی اہمیت

ایک ایتھلیٹ کی حیثیت سے، میں بخوبی جانتی ہوں کہ جسمانی مشقت کسی شخص کے جسم میں کس قدر تبدیلیاں لا سکتی ہے لیکن گزشتہ برسوں کے دوران، مجھے احساس ہوا ہے کہ کھیل اور ورزش ہمارے ذہنوں کے لئے یکساں مفید ہیں۔ جسمانی صحت اور ذہنی تندرستی کے درمیان تعلق سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ جسمانی سرگرمی صرف طاقت اور برداشت میں اضافہ نہیں کرتی بلکہ اس سے مشکل لمحات سے گزرنے میں مدد بھی ملتی ہے۔ ورزش ہماری ذہنیت کو تبدیل کرنے کی ناقابل یقین صلاحیت رکھتی ہے۔ جب ہم باقاعدگی سے جسمانی سرگرمی میں مشغول ہوتے ہیں تو، ہمارا دماغ بہترین طریقے سے کام کرتا ہے۔ جس سے توجہ، یادداشت اور مجموعی طور پر علمی افعال میں بہتری آتی ہے۔ جسمانی مشقت کے لمحات میں ہی ہم اپنے دماغ کو آرام دے سکتے ہیں۔ ورزش مایوسی پر حاوی ہونے کی مہارت سکھاتی ہے۔ ہر ورزش یا مقابلہ منصوبہ بندی کے مطابق نہیں ہوتا لیکن ناکامیوں کے ذریعے سے ہم سیکھتے ہیں کہ کس طرح خود کو اٹھانا ہے، اپنی ذہنیت کو ایڈجسٹ کرنا ہے اور آگے بڑھتے رہنا ہے۔ یہ ایک ایسی مہارت ہے جو کھیلوں اور مقابلوں سے بالاتر ہے اور اسے زندگی کے ہر پہلو پر لاگو کیا جاسکتا ہے تاہم کھیل اور ورزش کے فوائد صرف جسمانی یا جذباتی حد تک محدود نہیں۔ کھیل، خاص طور پر فٹ بال ذہنی تندرستی کے لئے لازمی عنصر ہیں کیونکہ یہ گردوپیش سے کنکشن (تعلق) بناتے ہیں اور کسی ٹیم کا سب سے معنی خیز رشتہ اُس کے اراکین کے درمیان تعلق ہوتا ہے۔ کسی ٹیم کے کھلاڑی ایک دوسرے کی سپورٹ کرتے ہیں اور یہ سپورٹ سسٹم کسی خاندان (فیملی) کی طرح ہوتا ہے۔ ٹیم اراکین مشکل (تاریک ترین) وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہیں اور ایک دوسرے کے بہترین دوست ہوتے ہیں۔ میدان کے اندر اور باہر ہمارے درمیان جو یکجہتی اور اتحاد کا احساس پایا جاتا ہے‘ اُس کی وجہ سے مشکل وقت میں ایک دوسرے کے کام آیا جا سکتا ہے۔ ذاتی تجربہ ہے کہ ہنسی‘ مذاق‘ حوصلہ افزائی اور مشترکہ اہداف ہوں تو کسی بھی مشکل سے مشکل ترین صورتحال سے بھی نکلا جا سکتا ہے۔پاکستان میں خواتین کی حیثیت سے، جہاں لڑکیوں کے لئے کھیلوں کی اہمیت کو اکثر کم اہمیت دی جاتی ہے، وہیں اُن کی حوصلہ افزائی بھی نہیں کی جاتی کہ وہ کھیلوں میں حصہ لیں۔ اِس ذہنیت اور سوچ میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔ کھیلوں کے ذریعے شخصیت میں اعتماد اپنے آپ پر یقین آتا ہے۔ یہ صرف کھیل نہیں  ہوتے بلکہ رکاوٹوں کو توڑنے کے بارے میں نظریات ہوتے ہں اور اِن کی مدد سے زندگی میں رکاوٹیں دور کرنے میں مدد ملتی ہے اگرچہ جسمانی سرگرمی اور ورزش ذہنی صحت پر نمایاں اثر ڈال سکتی ہے لیکن ہمیں یہ بات بھی تسلیم کرنے کی ضرورت ہے کہ ذہنی تندرستی کثیر الجہتی محرکات کا نتیجہ ہوتی ہے۔ پاکستان اور بہت سے دیگر ممالک میں ذہنی صحت کے بارے میں‘ عوامی سطح پر‘ خاطرخواہ شعور نہیں پایا جاتا۔ صرف جسمانی سرگرمی پر انحصار کرنا کافی نہیں ہوتا بلکہ ذہنی صحت کے لئے تھراپی اور پیشہ ورانہ مدد بھی حاصل کرنا ہوتی ہے۔ یہ ضروری ہے کہ جسمانی صحت کی طرح ہم میں سے ہر مرد اور عورت ذہنی صحت کی بہتری کے لئے بھی سوچیں۔  اِس سلسلے میں مراقبہ، ذہن سازی اور یہاں تک کہ اپنے احساسات کے بارے میں کھل کر بات کرنا اہم ہے۔ یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ ایک صحت مند ذہن کھیل اور زندگی دونوں میں کامیابی حاصل کرنے کی کلید ہوتا ہے۔ صرف جسم کی تربیت کافی نہیں ہوتی بلکہ دماغ کو بھی پروان چڑھانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ (مضمون نگار پاکستان کی قومی خواتین فٹ بال کی سابق کپتان اور برٹش ایشین ٹرسٹ کی جانب سے ذہنی صحت سے متعلق شعور اُجاگر کرنے کی سفیر ہیں۔ بشکریہ دی نیوز۔ تحریر حاجرہ خان۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)