سٹار لنک: تیزرفتار انٹرنیٹ

پاکستان کے تعلیمی نظام کو سنگین چیلنجز کا سامنا ہے، کیونکہ دو کروڑ سے زیادہ بچے سکولوں سے باہر ہیں جو دنیا کی دوسری سب سے بڑی سکول نہ جانے والی آبادی (تعداد)ہے‘ یہاں تک کہ داخلہ لینے والوں میں بھی بنیادی خواندگی اور اعداد و شمار کا حصول ایک جدوجہد ہے، خاص طور پر دیہی علاقوں میں جہاں سکولوں میں وسائل کی کمی ہے اور تدریسی عملے کی بھی کمی ہے۔ دیہی علاقوں میں خواندگی کی شرح صرف اکیاون فیصد ہے جبکہ شہری علاقوں میں یہ شرح74فیصد ہے، جو تعلیم تک رسائی میں شدید تفاوت کو ظاہر کرتی ہے۔ اِن چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہوئے، سیکھنے کے متبادل طریقوں کو دریافت کرنا ضروری ہیں‘ اس طرح کا ایک نکتہء نظر آزادانہ سیکھنا ہے، جسے انٹرنیٹ تک رسائی کے ذریعے نمایاں طور پر بڑھایا جاسکتا ہے۔ انٹرنیٹ خاص طور پر دیہی علاقوں میں طلبہ کو اضافی وسائل فراہم کرکے تعلیم میں انقلاب لانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ مفت کورسز، انٹرایکٹو ٹولز اور وسیع ڈیجیٹل لائبریریاں اسباق کو تقویت دینے، نئے مضامین کی تلاش اور اپنی تعلیم کا چارج اس طرح لینے کی اجازت دیتی ہیں جس طرح روایتی اسکولی تعلیم نہیں کر سکتی یقینا کچھ لوگ یہ دلیل دے سکتے ہیں کہ صرف انٹرنیٹ تک رسائی پاکستان کے تعلیمی نظام کو ٹھیک کرنے کے لئے کافی نہیں ہے۔ اساتذہ کی تربیت، نصاب میں اصلاحات اور طالب علموں کی حوصلہ افزائی یکساں طور پر اہم ہیں۔ یہ دلیل کسی حد تک درست ہے۔ انٹرنیٹ تک رسائی ان کوششوں کو تبدیل کرنے کے بجائے ان کی تکمیل کے لئے ایک طاقتور آلہ کے طور پر کام کرتی ہے۔ ڈیجیٹل وسائل اساتذہ کو تازہ ترین تدریسی مواد تک رسائی میں مدد کرسکتے ہیں۔ طلبہ کو انٹرایکٹو سیکھنے میں مشغول ہونے میں مدد دے سکتے ہیں اور انہیں عالمی تعلیمی معیارات سے روشناس کرسکتے ہیں۔ آن لائن مواد تک رسائی تجسس اور حوصلہ افزائی کو بھی جنم دے سکتی ہے، جس سے طلبہ کو اپنی تعلیم کی ذمہ داری لینے کی ترغیب ملتی ہے۔اگر ملک کے دیہی و شہری علاقوں  میں ن یکساں تیزرفتار انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کر دی جائے تو اِس سے تعلیم کے شعبے میں انقلاب برپا ہو سکتا ہے۔ امریکہ کے معروف ٹیکنالوجی کی کمپنی اسپیس ایکس نے اپنے اسٹار لنک(انٹرنیٹ سروس پروائیڈر)اقدام کے ذریعے حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر ملک بھر میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ خدمات شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘یہ شراکت داری گیم چینجر ثابت ہوسکتی ہے جو مہنگے بنیادی ڈھانچے کی ضرورت کے بغیر دور دراز علاقوں میں تیز رفتار رابطے ممکن بنائے گی۔ لاکھوں طلبہ جو اِس وقت انٹرنیٹ تک رسائی سے محروم ہیں وہ جلد ہی جغرافیہ اور بنیادی ڈھانچے کی عائد رکاوٹوں کو توڑتے ہوئے ڈیجیٹل سیکھنے کے وسائل تلاش کرسکتے ہیں۔ ڈیجیٹل تقسیم کم کرکے اس اقدام میں ایسے مواقع پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے جہاں پہلے کوئی موجود نہیں تھا جس سے پاکستان کے نوجوانوں کو ان کے سماجی و اقتصادی پس منظر سے قطع نظر بااختیار بنایا جاسکتا ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ اکیسویں صدی میں پاکستان کی ترقی کے لئے ہمیں ٹیکنالوجی کو برابری کے طور پر اپنانا ہوگا۔ ملک بھر میں طلبہ کو قابل اعتماد انٹرنیٹ تک رسائی فراہم کرنا تعلیم کو تبدیل کرنے کا پہلا قدم ہے۔ اسٹار لنک کی مدد سے انٹرنیٹ سب کے لئے فراہم کیا جا سکتا ہے جس سے مساوی تعلیم کے مواقعوں میں اضافہ ہو گا اور یہ درس و تدریس میں ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہوسکتا ہے۔ ایک ایسے مستقبل کا تصور کریں جہاں پاکستان کے ہر طالب علم کے پاس سیکھنے، آگے بڑھنے اور اپنے خوابوں کی تعمیر کرنے کی طاقت حاصل ہو۔ یہ محض ایک ویژن سے کہیں زیادہ اہم ہے۔ یہ ایک قابل عمل حقیقت ہے، جس کو عملی جامہ پہنانا وقت کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہئے اور اگلی نسل کو بااختیار بنانے کے لئے انٹرنیٹ کی صلاحیت کو بروئے کار لانا چاہئے۔ پاکستان میں تعلیم کا مستقبل تیزرفتار اور یکساں انٹرنیٹ کی فراہمی (دستیابی) پر منحصر ہے۔بشکریہ دی نیوز۔ تحریر خورشید شیرانی۔ ترجمہ ابوالحسن اِمام)