دنیا بھر میں رائج گریگورین کیلنڈر کے مطابق سال کے کچھ مہینے 31 دن، کچھ 30 دن اور فروری 28 یا 29 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا کہ مہینوں کی تعداد اور دنوں کی تقسیم اس طرح کیوں کی گئی؟
تاریخی شواہد کے مطابق، قدیم روم میں سب سے پہلے 10 مہینوں پر مشتمل کیلنڈر رائج تھا، جس میں سال کا آغاز مارچ سے ہوتا تھا، جبکہ جنوری اور فروری کا کوئی وجود نہیں تھا۔ بعد میں 700 قبل مسیح میں جنوری اور فروری کا اضافہ کیا گیا، اور 46 قبل مسیح میں شہنشاہ جولیس سیزر نے کیلنڈر میں ایک بڑی اصلاح کرتے ہوئے ہر مہینے کو 30 یا 31 دن پر مشتمل کر دیا، تاہم فروری کو 29 دنوں تک محدود رکھا گیا، جسے ہر چوتھے سال 30 دن کا کر دیا جاتا تھا۔
بعد ازاں، رومی شہنشاہ آگستس نے فروری سے ایک دن کم کر کے اسے 28 دنوں تک محدود کر دیا، تاکہ اگست کو 31 دنوں کا مہینہ بنایا جا سکے، جو جولیس سیزر کے نام سے منسوب جولائی کے برابر ہو سکے۔
یہی وجہ ہے کہ آج بھی ہمارا کیلنڈر اسی نظام کے تحت چل رہا ہے، اور فروری سال کا سب سے مختصر مہینہ ہے۔