پاکستان ٹی بی کے مریضوں کی تعداد میں دنیا میں پانچویں نمبر پر ہے، اور اینٹی بائیوٹکس کے خلاف مزاحمت رکھنے والے ٹی بی مریضوں کے لحاظ سے چوتھے نمبر پر آتا ہے۔ یہ بیماری بچوں کے لیے ایک خاموش قاتل کی طرح ہے اور نوجوان لڑکیوں میں بانجھ پن کا باعث بن رہی ہے، جو کہ ایک سنگین مسئلہ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کراچی کے کیماڑی ضلع میں بلدیہ ٹاؤن ٹی بی کا ایک بڑا مرکز بن چکا ہے، جہاں خاص طور پر بچوں میں اس بیماری سے اموات کی شرح خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ٹی بی ایک قابل علاج بیماری ہے، بشرطیکہ اس کی بروقت تشخیص اور علاج کیا جائے۔ غلط اینٹی بائیوٹکس کے استعمال یا ادھورے علاج کی وجہ سے مریضوں میں بیماری کے خلاف مزاحمت پیدا ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے مؤثر ادویات کی دستیابی میں کمی آ جاتی ہے۔
مزید یہ کہ بچوں میں یہ مرض نہ صرف پھیپھڑوں بلکہ دیگر اہم اعضاء کو بھی متاثر کرتا ہے۔ والدین سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اپنے بچوں کی بروقت اسکریننگ کروائیں اور مستند ڈاکٹروں سے رجوع کریں تاکہ بیماری کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔