روسی حکومت نے کورونا سےمتاثرہ گاؤں کے گرد خندق کھود ڈالی

 روس میں کورونا وائرس کے ڈر سے ایک پورے گاؤں کے چاروں اطراف گہری خندق کھود کر وہاں موجود آبادی کو جبری طور پر ایک قرنطینہ تک محدود کردیا گیا ہے۔

مقامی اور خود روسی حکومت کا مؤقف ہے کہ شاید یہ وبا ایک قسم کے تہوار سے پھیلی ہے جسے شامان کہا جاتا ہے۔ ان رسومات میں لوگ روحوں اور غیرارضی مخلوقات سے رابطہ کرتے ہیں اور شاید شولوٹا گاؤں کے لوگ اس رسم میں ملوث رہے ہیں۔


 
یہ گاؤں سائبیریا کی مشہور جھیل بیکل سے 30 کلومیٹر دور ہے جہاں صرف 390 افراد ہی رہتے ہیں۔ پہلے یہاں 37 افراد کو کورونا مرض لاحق ہوا اور اس کے بعد گاؤں سے باہر کے مزید 95 افراد کورونا کے شکار ہوگئے جس کے بعد دیگر علاقوں میں اس وبا کا خوف تیزی سے پھیلنے لگا۔

 

دیہات کے ناظم نے بتایا کہ 10 جون کو شامان کی رسم ایک ایسی خاتون کے گھر میں منعقد ہوئی جو خود کورونا سے متاثر تھیں اور اس میں اطراف کے گاؤں کے بہت سے لوگ شامل تھے۔ اس کے بعد کورونا کے پے درپے واقعات سے تنگ آکر 29 جون کو گاؤں کے چاروں طرف گہری خندق کھودی گئی تاکہ یہاں آنے والے سیاحوں کو وبا کے خطرے سے بچایا جاسکے۔

گاؤں کے بعض مریضوں نے اصرار کیا کہ ان میں کورونا سےمتاثر ہونے کے کوئی آثار موجود نہ تھے اور اب بھی انہیں یقین ہے کہ وہ کووڈ 19 کے شکار نہیں ہوئے ہیں۔ اسی طرح ایک عمررسیدہ شخص پہلے کورونا سے متاثرہوا اور اس کے بعد فالج کے اثرسے چل بسا۔


 
اب اس خندق کے گرد روسی گارڈ اور مقامی افراد کا پہرہ ہے جہاں صرف غذا اور ادویہ لانے والوں کو گزرنے کی اجازت ہے۔ تاہم گاؤں جانے والی واحد سڑک کو بند نہیں کیا گیا ہے۔