ایک عجیب و غریب لیکن بہت ہی نایاب قسم کی دماغی بیماری ایسی بھی ہے جس میں مبتلا ہوجانے والا شخص خود کو جانور سمجھنے لگتا ہے۔ یہ واقعہ بھی بیلجیئم کی ایسی ہی ایک خاتون کے بارے میں ہے جو خود کو مرغی سمجھنے لگی تھیں۔
بیلجیئم میں معالجاتی نفسیات (کلینیکل سائیکیاٹری) کے ایک ریسرچ جرنل Klinische Praktijk کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق لیون، غشتشبیغ (Gasthuisberg) کے ایک اسپتال 54 سالہ خاتون لائی گئیں جو نہ صرف مرغی کی طرح آوازیں نکال رہی تھیں بلکہ جب ڈاکٹروں نے ان سے پوچھا کہ وہ کون ہیں تو انہوں نے ’’میں مرغی ہوں! میں مرغی ہوں!‘‘ کہہ کر جواب دیا۔ (طبّی اخلاقیات کی پابندی کرتے ہوئے اس ریسرچ جرنل میں خاتون کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔)
خوش قسمتی سے کچھ دیر بعد ہی انہیں شدید جھٹکے لگنا شروع ہوئے اور وہ بے ہوش ہوگئیں۔ ہوش میں آنے پر وہ بالکل نارمل ہوچکی تھیں لیکن انہیں یہ بالکل بھی یاد نہیں تھا کہ پچھلے چند گھنٹوں کے دوران وہ خود کو مرغی محسوس کررہی تھیں اور مرغی جیسی حرکتیں بھی کررہی تھیں۔
لیون یونیورسٹی کے ماہرین نے اچھی طرح چھان بین کی لیکن ماضی میں ان خاتون کے منشیات استعمال کرنے، شراب نوشی یا تمباکو نوشی کرنے کا بھی کوئی ثبوت نہیں ملا۔ مزید یہ کہ ان کے خاندان میں بھی کسی کو نفسیاتی یا دماغی بیماری نہیں تھی۔
وہ کیفیت کہ جب ایک انسان خود کو جانور سمجھنے لگے، طبّی زبان میں ’’زو اینتھروپی‘‘ (Zoanthropy) کہلاتی ہے جو بہت ہی نایاب قسم کی دماغی بیماری ہے۔ 1850 سے لے کر 2012 تک اس نفسیاتی بیماری کے صرف 56 واقعات ہی سامنے آئے تھے، جبکہ بیلجیئم کا واقعہ اس سلسلے میں 57 واں ہے۔
سائنسدان آج تک یہ نہیں جان سکے ہیں کہ زو اینتھروپی کی وجہ کیا ہوتی ہے مگر اتنا ضرور جانتے ہیں کہ شاذ و نادر ہی سہی، لیکن کبھی نہ کبھی، کسی نہ کسی پر بیماری کا اچانک حملہ ضرور ہوجاتا ہے۔