لیوزیانا: امریکا میں دو نایاب سارس (ووپنگ کرین) کے شکار پر 85 ہزار ڈالر اور عوامی خدمت کرنے کی سزا سنائی گئی ہے۔
لیوزیانا کے کینن کونسٹانٹن پر نے مئی 2016 میں لیوزیانا کے علاقے ایکاڈیا پیرش میں دو سارسوں کا شکار کیا تھا جن کے پنجوں پر ٹرانسمیٹر لگے تھے۔ کینن نے پرندوں کو مارنے کے بعد سارس کے ٹرانسمیٹر والے پنجے کاٹ کر قریبی تالاب میں پھینک دیئے تھے۔
انٹرنیشنل کرین فاؤنڈیشن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ نایاب سارس کو مارنے کی یہ سخت ترین سزا دی گئ ہے جو لیوزیانا کے ایک شخص کو دی گئ ہے۔
واضح رہے کہ ووپنگ کرین، سارس کی اس نسل سے تعلق رکھتے ہیں جو دنیا بھر میں انتہائی نایاب ہوچکی ہےاور اب تک ان کی تعداد صرف 850 ہی شمار کی گئی ہے۔
ملزم نے دو سال تک کئی طرح سے جھوٹ بولا لیکن پولیس نے ہمت نہ ہاری اور آخر کار اس نے اپریل 2018 میں اپنا قصور مان لیا تھا۔ اس کے پاداش میں کینن پر فوری طور پر دس ہزار ڈالر جرمانے اور بعد میں 75 ہزار ڈالر مزید ادا کرنے کی سزا دی گئی ہے۔ اسے 360 گھنٹے معاشرے کی مزید خدمت کرنے کا حکم دیا گیا ہے ورنہ شکار کے لئے اس کا لائسینس معطل کردیا جائے گا۔واضح رہے کہ جرمانے کی یہ رقم محکمہ جنگلی حیات کو دی جائے گی کیونکہ انٹرنیشنل کرین فاؤنڈیشن کے مطابق صرف ایک سارس کو بچانے، پروان چڑھانے اور ماحول کے سپرد کرنے پر کم سے کم 94 ہزار ڈالر خرچ ہوتے ہیں۔