روس کے دوردراز علاقوں میں مچھروں کے غول کے غول کچھ اس طرح دیکھے گئے ہیں کہ وہ کسی بگولے کے صورت میں سفر کررہے ہیں اور ان میں لاکھوں مچھر منڈلارہے ہیں۔
روس کے مشرق بعید علاقے جزیرہ نما کمچاٹیکا کے نواحی دیہات کے لوگ اس موسمِ گرما میں کسی ڈراؤنی فلم جیسے مناظر دیکھ رہے ہیں۔ ان کے مطابق ہر سال گرمیوں میں لاکھوں مچھر پیدا ہوتے ہیں لیکن اس مرتبہ غیرمعمولی طور پربڑے مچھر ہیں جو لاکھوں کی تعداد میں جمع ہوکر کسی بگولے کی صورت میں سفر کررہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں اسے ’مچھروں کا طوفان‘ قرار دیا جارہا ہے۔
یہاں ایک گاؤں اوسٹ کمچاٹسک کے رہائشیوں نے بتایا کہ ہر سال موسمِ گرما میں معمول کے مطابق مچھروں کی بہتات ہوتی ہے۔ اس سال گرمی بڑھی ہے اور مچھروں کی تعداد اتنی بڑھ چکی ہے کہ کھڑکیوں کی جالیاں اور مچھردانیاں ناکارہ ہوچکی ہیں۔ اس بار حیرت انگیز طور پر مچھروں کی جسامت اور تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
لوگوں نے بتایا کہ انہوں نے گاؤں کے قریب مچھروں کے درجنوں غول دیکھے ہیں جو کسی بگولے کی طرح بہت بلندی تک دیکھے جاسکتے ہیں۔ تاہم بعض افراد نے کہا ہے کہ مچھروں کے علاوہ چھوٹے اڑن کیڑے بھی شامل ہوچکے ہیں۔
لوگوں نے ہمت کرکے خود کو مچھروں کے جھنڈ سے بھی گزارا ہے۔ لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ اس سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ اس وقت یہ نر اور مادہ مچھر ملاپ کررہے ہیں اور نسل خیزی کی وجہ سے مچھر اس تعداد میں دکھائی دے رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ایک مادہ کے گرد کئی نر مچھر منڈلاتے ہیں تاکہ وہ ان سے ملاپ کرلے۔ اس دوران مچھر نہیں کاٹتے بلکہ وہ نسل خیزی میں مصروف ہیں۔
مچھروں کے ماہرین کے مطابق صرف اس علاقے میں مچھروں اور اڑنے والے پسو کی ایک سو سے زائد اقسام پائی جاتی ہیں۔ لیکن بعض مچھر اتنے ذیادہ خطرناک ہے کہ وہ جینز اور چمڑے کے لباس پہننے کے باوجود بھی کاٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔