بھارتی سافٹ ویئر انجینیئر اپنے فارغ وقت میں چاک کو خاص دھاتی کیل سے کرید کر ان پر خوبصورت شاہکار تخلیق کرتے ہیں اور وہ مشہور شخصیات، سیاستداں اور ہندومت کی دیوی دیوتاؤں کے منی ایچر چاک ماڈل بناتے ہیں۔
سچن پڑھنے میں بہت اچھے تھے اور اسکول میں انہیں بلیک بورڈ پر نوٹس لکھنے کے لیے بلایا کرتے تھے، اسی لیے چاک سے ان کی محبت بڑھتی ہی چلی گئی۔ کلاس میں انہوں نے جیومیٹری اوزار سے چاک پرچہرے کاڑھنا شروع کئے۔ کالج تک ان کے کام میں مزید نکھار آگیا اور وہ اپنے شوق سے اس فن کے ماہر ہوتے چلے گئے۔ پھر سافٹ ویئر انجینیئرنگ کے بعد دوبارہ وہ اس جانب راغب ہوئے اور چاک کے مجسمے بنانے لگے۔
سچن نے بتایا کہ اسکول میں پرکار، شارپنر اور پنوں سے چاک پر نام اور الفاظ لکھتے رہے اور وہ دوستوں کو تحفے میں دیتے رہے۔ اس کے بعد انہوں نے دیکھا کہ دنیا میں کوئی بھی چاک پر مجسمے نہیں بناتا اور پھر انہوں نے یہ کام شروع کردیا۔ اب ایک مجسمہ مکمل ہونے میں انہیں پانچ سے چھ گھنٹے لگتے ہیں۔ اگر کام مزید باریک ہو تو 130 گھنٹے تک لگ سکتے ہیں۔ اب تک وہ 200 سے زائد منی ایچر مجسمے بناچکے ہیں جن میں تاج محل جیسا شاہکار بھی شامل ہے جسے بنانے میں انہیں 80 گھنٹے لگے تھے۔
اگرچہ وہ اپنا کام کئی مشہور شخصیات کو تحفے میں دے کر داد سمیٹ چکے ہیں لیکن اب بھی وہ دن رات اپنے کام میں مزید مہارت کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔