روئی کے گالوں جیسی سفید، نایاب اور خیمہ ساز چمگادڑیں

 چمگادڑوں کو قدرے پراسرار اور خوفناک اور خون آشام بھی سمجھا جاتا ہے لیکن لاطینی امریکا کے بعض ممالک میں نرم اور سفید چمگادڑوں پر بے اختیار پیار آتا ہے جنیہں وائٹ ٹینٹ میکنگ بیٹ کہا جاتا ہے۔

یہ چمگادڑوں غاروں میں رہنے کی بجائے درختوں پر رہتی ہیں اور ان میں ہنڈورس کی چمگادڑ جسامت کے لحاظ سے سب سے چھوٹی ہوتی ہیں۔ کرہ ارض پر اس وقت چمگادڑوں کی 1300 سے زائد اقسام پائی جاتی ہیں لیکن ان میں سفید رنگت والی صرف پانچ انواع ہی دیکھی گئی ہیں۔


 
یہ تمام چمگادڑیں دنیا کی چھوٹی ترین انواع میں شمار ہوتی ہیں اور ان میں سے سب سے بڑی قسم کی جسامت صرف 5 سینٹی میٹر ہے۔

لاطینی اور شمالی امریکا کی ان خوبصورت چمگادڑوں کو ’خیمہ ساز‘ مخلوق بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ درخت کے پتوں کو موڑکر انہیں خیمے کی شکل دیتے ہیں۔ چمگادڑیں پتے کی باریک رگوں کو کترتی ہیں جن سے پتا خمیدہ ہوکر خیمے کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ سفید ہونے کی وجہ سے یہ شکاریوں نظر نہیں آتیں کیونکہ جن جنگلوں میں یہ اپنا گھر بناتی ہیں وہاں  سورج کی روشنی جب پتوں سے گزر کر اس مخلوق پر پڑتی ہے تو وہ بھی سبز دکھائی دیتی ہے اور یوں شکاری جانور اسے پہچان نہیں سکتے۔

 

یہ چمگادڑیں اپنے خیمے نما گھونسلے میں بہت خاموشی سے بیٹھی رہتی ہیں۔ لیکن جیسے ہی پتوں پر کوئی سرسراہٹ ہوتی ہے چمگادڑ فوری طور پر اڑکر دوسرے محفوظ گھونسلے میں چلی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ ایک سے زائد گھر بناتی ہیں اور خالی خیمے کو بھی یاد رکھتی ہیں۔

ان چمگادڑوں کی ایک اور خاصیت بہت حیرت انگیز ہے یعنی ان کے ناک، ناک اور ہونٹ زردی مائل نارنجی ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ چمکادڑیں پھلوں اور سبزیوں سے خاص کیریٹونوئڈ لیوٹائن کشید کرکے انہیں سادہ لیوٹائن میں بدل دیتی ہیں اور ہمارا جسم بھی یہ کرنے سے قاصر ہے۔

سفید چمگادڑوں میں ایک نر ایک وقت میں کئی مادائیں رکھتا ہے اور ہر مادہ سال میں دو مرتبہ ایک بچے کو جنم دیتی ہیں۔