آن لائن ٹیکسی سروس ‘اوبر’ نے 2040 تک اپنی تمام گاڑیاں متبادل انرجی یعنی بجلی پر منتقل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اوبر ٹیکنالوجیز انکارپوریشن نے منگل کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ اپنی تمام گاڑیاں الیکٹرک پر منتقل کرنے کے سلسلے میں 2025 تک 80 کروڑ ڈالر اپنے ڈرائیور پر خرچ کریں گے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ ڈرائیور پر خطیر رقم خرچ کرنے کا مقصد یہ ہے کہ وہ اپنی موجودہ گاڑیاں بیٹری سے چلنے والی گاڑیوں میں تبدیل کر لیں۔
اس سے قبل اوبر نے فروری میں ایک بیان میں کہا تھا کہ اُس کے نیٹ ورک میں 50 کروڑ ڈرائیورز کام کر رہے ہیں۔
اوبر کے مطابق اس نے گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں جنرل موٹرز، رینالٹ، نسان اور مٹسوبیشی کے ساتھ معاہدہ کیا ہے۔
اوبر نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ، کینیڈا اور یورپ میں اس کی گاڑیاں 2030 تک ‘زیرو ایمیشن’ کا ہدف پا لیں گی۔
اوبر کا حالیہ فیصلہ ماحولیاتی کارکنان اور حکام کی جانب سے کمپنی کے لیے استعمال ہونے والی گاڑیوں سے نکلنے والی آلودگی پر مسلسل تنقید کے بعد سامنے آیا ہے۔
امریکہ اور کینیڈا میں منگل سے بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کے اوبر ڈرائیورز کو عام گاڑیوں کے ڈرائیورز کے مقابلے میں ہر ٹرپ پر ایک ڈالر اضافی ملے گا۔
اس کے علاوہ امریکہ کے بعض شہروں میں جو صارفین ‘گرین ٹرپ’ کی سہولت حاصل کریں گے ان کے ڈرائیورز کو پچاس سینٹ زیادہ معاوضہ ملے گا۔
امریکہ میں اوبر کی حریف کمپنی ‘لفٹ’ اس سے پہلے یہ اعلان کر چکی ہے کہ وہ اپنی تمام گاڑیوں کو 2030 تک بجلی سے چلنے والی گاڑیوں میں بدل دے گی۔
اوبر نے کہا ہے کہ پیٹرول پر چلنے والی گاڑیوں کے مقابلے میں الیکٹرک گاڑیاں زیادہ مہنگی ہیں اور اس کے فیصلے کا مقصد الیکٹرک گاڑیوں کی قیمت میں کمی لانا بھی ہے۔
اوبر کے اعلان کردہ حالیہ منصوبے کے بعد آٹو انڈسٹری میں بڑی تبدیلیاں متوقع ہیں اور خاص طور پر ان تبدیلیوں کی یورپ میں پیش گوئی کی جا رہی ہے۔
اوبر کا بجلی کی گاڑیوں کو چارجنگ فراہم کرنے والی عالمی کمپنیوں کے ساتھ بھی معاہدے کا پروگرام ہے تاکہ گاڑیوں کی چارجنگ کے مقامات میں بھی اضافہ کیا جاسکے۔