اس وقت سینکڑوں ہزاروں سیٹلائٹ مختلف مداروں میں زیرِ گردش ہیں۔ لیکن ان کا سرکٹ تبدیل نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی انہیں اپنی ڈگر سے ہٹا کر کوئی نیا کام لیا جاسکتا ہے۔ اب اگلے سال امریکی فضائیہ ایسے سیٹلائٹ کی ایک کھیپ مدار میں روانہ کرے گی۔
یہ سیٹلائٹ ہائپر جائنٹ انڈسٹریز کے تعاون سے بنائے جائیں گے اور انہیں چمیلیئن(گرگٹ) کا نام دیا گیا ہے کیونکہ یہ گرگٹ کی طرح اپنا کام بدل سکتے ہیں۔ ہر سیٹلائٹ کا سافٹ ویئر کچھ اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ اسے مدار میں رہتے ہوئے بھی اپ ڈیٹ کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح ہارڈویئر سے مختلف کام لیاجاسکتا ہے۔ اب سے پہلے کسی سیٹلائٹ میں یہ ممکن نہ تھا۔ تاہم ان سیٹلائٹ میں مصنوعی ذہانت ( اے آئی) کو بطورِ خاص استعمال کیا گیا ہے۔
سیٹلائٹ جب تک ورکشاپ میں رہیں ان کو جدید سے جدید بنایا جاسکتا ہے لیکن ایک مرتبہ خلا کے حوالے کرنے کے بعد ان کا سافٹ ویئر اور ہارڈویئر بدلا نہیں جاسکتا ۔ توقع ہے کہ پہلا سیٹلائٹ فروری 2021 تک مدار میں روانہ کیا جائے گا۔ ہائپرجائنٹ کمپنی کے سربراہ بین لیم کے مطابق پہلے سیٹلائٹ کی کامیابی کی صورت میں مزید 24 سے 36چمیلیئن سیٹلائٹ مدار میں روانہ کئے جائیں گے۔
اگر سیٹلائٹ معمول کا کام کررہا ہو اور اچانک زمین پر کوئی آتش فشاں پھٹ پڑے تو وہ فوراً سرکٹ بدل کر ایک تصویر کشی والا سیٹلائٹ بن جائے گا اور اس واقعے کا ڈیٹا جمع کرسکے گا۔
بین لیم کے مطابق تمام سیٹلائٹ مل کر ایک بڑا نیٹ ورک تشکیل دیں گے، جو نہ صرف ایک دوسرے سے رابطہ رکھیں گے بلکہ زمینی اسٹیشن سے بھی جڑے ہوں گے۔ اس کا مکمل انتظام اور استعمال امریکی ایئرفورس کے پاس ہی ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ اس کی سیکیورٹی کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔
چمیلیئن سیٹلائٹ سسٹم کا ایک اہم مقصد کثیرالاستعمال سیارچوں کو ممکن بنانا ہے اور خلائی کوڑے کو کم کرنا ہے۔ اس کا دوسرا مقصد خلائی مشن کی لاگت کو کم کرنا ہے۔