یوٹاہ۔ کورونا وباء میں لوگ صرف مہنگے فیس ماسک ہی نہیں بیچ رہے بلکہ اب ایک کمپنی نے ”کورونا ہیلمٹ“ بھی پیش کردیا ہے جو سائنس فکشن فلموں میں خلائی مسافروں کے مخصوص ہیلمٹ جیسا دکھائی دیتا ہے۔
اس کی قیمت بھی خلائی یعنی 199 ڈالر ہے جو 23 ہزار پاکستانی روپے جتنی بنتی ہے‘ اس ہیلمٹ کا باقاعدہ نام ”مائیکرو کلائمیٹ ائر“ رکھا گیا ہے جسے ایک امریکی انجینئر مائیکل ہال نے ایجاد کیا ہے اور اب وہ اسے اپنی کمپنی ”ہال لاجک“ کے پلیٹ فارم سے فروخت کررہے ہیں۔
ویب سائٹ پر اس کی کئی خوبیاں گنوائی گئی ہیں مثلاً یہ کہ اسے پہن کر آپ آسانی سے سانس لے سکتے ہیں اور آپ کو گھٹن کا احساس نہیں ہوتاجبکہ سانس لیتے دوران آپ کی ناک اور منہ سے خارج ہونے والے آبی بخارات اس کے مضبوط اور شفاف شیشے کو نہیں دھندلاتے۔
پہننے والے کو صاف ستھری اور تازہ ہوا کی فراہمی جاری رکھنے کیلئے اس میں ایک عدد ننھا منا وینٹی لیٹر بھی نصب ہے جو ایک مرتبہ چارج ہوجانے کے بعد مسلسل چار گھنٹے تک کام کرسکتا ہے۔
اسے اتنا ہلکا اور نرم بنایا گیا ہے کہ پہننے کے بعد بھی آپ کے کندھوں اور گردن پر دباؤ نہیں پڑتا اور آپ کو یوں لگتا ہے جیسے آپ نے کوئی ہیلمٹ پہن ہی نہ رکھا ہو۔ اس کا شیشہ خاص انداز سے گول بنایا گیا ہے تاکہ آپ اِرد گرد کے منظر پر اسی طرح نظر رکھ سکیں جس طرح عام حالات میں کرسکتے ہیں۔
اب اگر اس میں واقعی اتنی زیادہ خوبیاں موجود ہیں تو پھر اس کی قیمت 199 ڈالر بھی مناسب لگتی ہے۔ شاید اسی وجہ سے مائیکرو کلائمیٹ ائر کی ویب سائٹ پر دنیا بھر سے خریداروں کی لائن لگی ہوئی ہے اور برطانیہ سے لیکر افریقہ تک‘ دنیا کے کونے کونے سے صارفین اسے خرید رہے ہیں۔ ہم یہ تو نہیں جانتے کہ اس میں واقعی اتنی خوبیاں ہیں کہ جتنی بیان کی گئی ہیں یا پھر یہ پیسہ کمانے کا دھندا ہے‘ لیکن اتنا ضرور ہے کہ اس کا شمار موجودہ سال کی ”اہم ایجادات“ میں کیا جاسکتا ہے۔