سنٹرل جیل پشاور میں بغیر مقدمہ کے مسیحی شخص 10سال سے قید

پشاور:سنٹرل جیل پشاور میں ایف آئی آر کے بغیر 10سال سے عیسائی قیدی کے پڑے رہنے کاانکشاف ہوا ہے جبکہ قید ی کی بریت کیلئے پشاورہائیکورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کردی گئی ہے۔

 شکیل مسیح نے رٹ سیف اللہ محب کاکا خیل کی وساطت سے دائر کی ہے جس میں موقف اپنایاگیاہے کہ اسکے خلاف کوئی ایف آئی آر یا کیس نہیں ہے۔

انہیں تقریبا ًہر 15روز بعد عدالت لیجایا جاتا ہے اورباہر سے ہی واپس لے آتے ہیں لیکن عدالت کے سامنے پیش نہیں کیاجاتاہے۔ 

شکیل مسیح نے موقف اپنایا ہے کہ اس نے متعددبار درخواستیں دیں کہ انکے خلاف اگر کوئی مقدمہ ہو تو قانون کے مطابق بتایا جائے۔

درخواست کے مطابق قیدی پر الزام ہے کہ اس نے سیکورٹی اہلکار کو قتل کردیا تھا اور اسکا ریکارڈ10سال قبل غائب کرلیا گیا تھا جوضلع خیبرکی عدالت میں پیش نہیں کیاجاتا نہ ہی اسے رہائی دی جارہی ہے اوروہ ایک ایسے گناہ کی سزا کاٹ رہاہے جو اسکے خلاف ثابت نہیں ہواہے۔

 اْسکے والد بھی اسکی رہائی کیلئے کوششیں کرتے ہوئے وفات پا گئے۔

 درخواست گزار کے مطابق اسے فیئر ٹرائل کا موقع دیا گیا نہ ہی انکے خلاف کوئی مقدمہ ہے جبکہ 10سال جیل میں گزاردیئے جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

ان کے کیس میں ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر نے بھی کافی خط لکھے لیکن اسے خاموش رہنے کا کہاجاتا ہے۔ رٹ پر جلد سماعت متوقع ہے۔