اسلام آباد:نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹرکے سربراہ اسد عمر نے کہا ہے کہ کورونا کی تیسری لہر سے ہر صورت بچنے کی کوشش کرنی ہوگی، ویکسین آنے میں وقت لگے گا اور اس وقت تک ہرشخص کی ذمہ داری ہے وہ احتیاط کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ کورونا سے ہرشعبہ متاثر ہوا، صنعتوں سے 72فیصدلوگ بے روزگار ہوئے اور ٹرانسپورٹ کے شعبے سے منسلک 66 فیصد افراد کی ملازمت ختم ہوئی۔حکومت نے کوروناسے نمٹنے کے لیے سخت فیصلے عوام کی فلاح کیلئے کئے۔ کورونا میں ہرشخص نے سختی سے گزارا کیا۔
میڈیا کو بریفنگ د یتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کورونا سے متاثرہ بیروزگار افراد پر بھی توجہ دی، کورونا نے ترقی یافتہ ممالک کوبھی متاثر کیا۔بھارت میں کورونا کی وجہ سے کروڑوں لوگ بیروزگارہوئے۔
اسد عمر نے کہا کہ حکومت نے تعمیراتی شعبے کو جلد بحال کیا۔ کورونا میں بہت سے لوگوں نے جمع پونجی سے اخراجات کیے۔ہمیں اندازہ تھا کہ لوگوں کو کورونا نے مشکلات سے دوچارکیا۔ ہم نے کورونا سے نمٹنے کے لیے سخت فیصلے عوام کی فلاح کیلئے کئے ہیں۔
کورونا ویکسین کیلئے چینی کمپنی سے بات چیت جاری ہے، جلد خوشخبری دینگے۔ کورونا وبا کے دوران پاکستانی پالیسیوں کو عالمی سطح پر پذیرائی ملی، اقوام متحدہ، بل گیٹس اور دیگر عالمی اداروں نے پاکستان کی تعریف کی، بروقت فیصلے نہ کیے جاتے تو نقصان کا اندیشہ تھا، وبا کے ساتھ زندگی گزارنے کی عادت ہوگئی ہے۔
اسد عمر نے بتایا کہ کورونا وبا کے دوران ہرشخص نے مشکل سے گزارا کیا، پاکستان میں ساڑھے پانچ کروڑ لوگ معاوضے کے عوض کام کرتے ہیں، کورونا سے 2 کروڑ افراد کا روزگار متاثر ہوا، 10 فیصد گھرانے بعض اوقات ایک سے زائد دن بھوکے رہے، 30 فیصد گھرانے خوراک کی عدم فراہمی پر عدم تحفظ کا شکار ہوئے۔
معاشی بدحالی کے باعث 54 فیصد افراد نے کھانے پینے کی اشیا کی خریداری کم کر دی، 50 فیصد نے سستی اشیا خریدیں یا کھانے پینے میں کمی لائے، 47فیصد افراد نے بتایا انہیں اپنی جمع پونجی استعمال کرنا پڑی، 30 فیصد افراد نے دوستوں وغیرہ سے قرضہ لے کر گزارا کیا۔
انہوں نے کہا کہ وبا کی دوسری لہر میں کچھ ممالک میں بہت زیادہ اموات ہو رہی ہیں، برطانیہ،امریکا میں کورونا سے جتنی اموات 2021 میں ہورہی ہیں اتنی 2020 میں نہ ہوئیں، پاکستان نے مکمل کے بجائے اسمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی کو اپنایا ہے، دسمبرکے پہلے ہفتے کے بعد وبا کا پھیلاؤ کم ہوا۔
اسد عمر نے مزید کہا کہ حکومت کورونا ویکسین حاصل کرنے کیلئے تیزی سے فیصلے کر رہی ہے، کچھ ممالک میں کورونا کی تیسری لہر بھی دیکھی ہے، شہریوں سے اپیل ہے کہ وبا کے دوران احتیاط کریں۔