اسامہ قتل کیس، جوڈیشل انکوائری رپورٹ میں دل دہلا دینے والے انکشافات

 اسلام آباد:اسلام آباد میں پولیس فائرنگ سے قتل ہونے والے طالبعلم اسامہ ستی کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ میں دل دہلا دینے والے حقائق بیان کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ مقتول کا کسی ڈکیتی سے تعلق نہیں تھا۔

 گاڑی روکنے کے باوجود اہلکاروں نے اسے 22 گولیاں مار کر قتل کر دیا۔

نجی ٹی وی کے مطابق رپورٹ میں ملوث ملزمان کی مجرمانہ غفلت ثابت کرتے ہوئے انھیں انسانیت سے بھی عاری قرار دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں چونکا دینے والا انکشاف دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسامہ کے قتل کو چار گھنٹے خاندان سے چھپایا گیا جبکہ موقع پر موجود افسران نے وقوعہ چھپانے اور اسے ڈکیتی بنانے کی کوشش کی۔

جوڈیشل انکوائری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مقتول کو ریسیکو کرنے والی گاڑی کو غلط لوکیشن بتائی جاتی رہی۔

 موقع پر موجود افسر نے جائے وقوعہ کی کوئی تصویر نہیں لی۔

اسامہ ستی قتل کیس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسامہ کا کسی ڈکیتی یا جرم سے کوئی واسطہ ثابت نہیں ہوا۔

 ڈیوٹی افسر نے غیر ذمہ دادی کا مظاہرہ کیا۔ اسامہ کو چار سے زائد اہلکاروں نے گولیوں کا نشانہ بنایا۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گولیوں کے خول 72 گھنٹے بعد فرانزک کے لیے بھیجے گئے۔

 اسامہ کی گاڑی پر بائیس گولیاں فائر کی گئیں۔ اسامہ کی لاش کو پولیس نے سڑک پر رکھا جبکہ پولیس کنٹرول نے 1122 کو غلط ایڈریس بتایا۔