پاکستان میں پہلی بار ملتان انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں بغیر سینہ چاک کیے 'کی ہول بائی پاس سرجری' کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے جو یہاں دل کے عارضہ میں مبتلا مریضوں کے لیے ایک بڑی خوشخبری ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جدید ٹیکنالوجی کے ذریعہ بغیر سینہ چاک بائی پاس آپریشن کا کامیاب تجربہ ملتان انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے اسٹنٹ پروفیسر یاسر خاکوانی نے کیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق ڈاکٹر یاسر نے 2 ماہ کے دوران کی ہول بائی پاس سرجریز کے 16 کامیاب تجربے کیے ہیں۔
اسٹنٹ پروفیسر ملتان انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ بریسٹ بون کاٹ کر دل کا آپریشن کیا جاتا ہے اور ہڈی جوڑنے کے لیے اسٹیل کی تاروں کا استعمال کرتے ہیں جس کے بعد مریض کو 3 ماہ کا بیڈ ریسٹ کرنا ہوتا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ اب کی ہول بائی پاس پسلیوں کے درمیان 3 انچ کا کٹ ہے اور مریض تیسرے یا چوتھے دن گھر روانہ ہو جاتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق اس سرجری میں مریض کی زندگی بچانے کے چانسز بھی بڑھ جاتے ہیں، نہ صرف دوران آپریشن خون کم ضائع ہوتا ہے بلکہ آپریشن کے بعد مریض صرف ایک ہفتے کے آرام کرنے پر معمول کی زندگی گزارنے کے قابل ہو جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پرانے طریقے کی بائی پاس سرجری کے بعد مریض کو اگر سینے میں انفیکیشن ہو جائے تو وہ جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔
کی ہول سرجری کے ذریعے دل کے امراض میں مبتلا مریضوں کی مختلف نوعیت کی پیچیدگیوں کے 90 فیصد آپریشن کیے جا سکتے ہیں۔
جدید ٹیکنالوجی کے ذریعہ بغیر سینہ چاک بائی پاس آپریشن کا کامیاب تجربہ جہاں ایک طرف دل کے عارضہ میں مبتلا مریضوں کے لیے خوشخبری ہے وہیں پاکستان میں میڈیکل کے شعبے میں اہم پیشرفت بھی قرار دیا جارہا ہے جبکہ ڈاکٹرز پر امید ہیں کہ جلد ملتان میں دل کی پیوند کاری کا آغاز بھی کر دیا جائے گا۔