اسد درانی کے ”را “ سے روابط کے ثبوت موجود ہیں، وزارت دفاع

 اسلام آباد:وزارت دفاع نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کے معاملے پر  تحریری جواب داخل کرا دیا۔

نجی ٹی وی کے مطابق وزرات دفاع نے جواب میں کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے ساتھ 2008 سے جڑے ہیں اور وہ دوسرے ملک دشمن عناصر کے ساتھ بھی 2008 سے رابطے میں ہیں۔

وزارت دفاع نے بتایا کہ اسد درانی نے ملک سے باہرجانے کیلئے نام ای سی ایل سے ہٹانے کی درخواست کررکھی ہے تاہم اسد درانی کا نام وزارت دفاع کی سفارش پر 2019 میں ای سی ایل پر رکھا گیا تھا۔

تحریری جواب کے مطابق اسد درانی نے بھارتی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ اے ایس دلت کے ساتھ مل کے ’اسپائی کرانیکلز‘ نامی کتاب لکھی، کتاب کے معائنے سے پتہ چلتا ہے کہ اس کا  مواد آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1952 کی خلاف ورزی ہے۔

وزارت دفاع نے کہا کہ اس طرز کی اور بھی کئی کتابیں پاکستان کی اعلیٰ قیادت اور قومی سلامتی کے خلاف تکمیل کے عمل میں ہیں جبکہ اسد درانی کی اکتوبر 2020 کو سوشل میڈیا پر دی گئی رائے کو بھی مناسب نہیں سمجھا گیا۔

وزارت دفاع نے اپنے جواب میں لکھا کہ اسد درانی کا اس کتاب کیلئے باہرجانا، پینل انٹرویو یا بین الاقوامی کانفرنس میں حصہ لینا قومی سلامتی کے خلاف ہے، موجود قانون کے مطابق ایسا شخص پاکستان سے باہر نہیں جا سکتا جس پر ملک کے خلاف سازش کا الزام ہو۔جس پرمخبری، قومی سلامتی کے خطرے یا دہشتگردی کا الزام ہو۔